پاکستان میں حالیہ بارش اور سیلاب سے ایک ہزار 42 ارب روپے کا نقصان
حکومت پاکستان نے حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک میں زراعت اور لائیو اسٹاک کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ ایک ہزار 42 ارب روپے لگایا ہے۔
مون سون کی غیر معمولی، بدترین بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث آنے والے سیلاب سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ 14 جون سے اب تک 400 بچوں سمیت 1200 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 27 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
سندھ کے ضلع دادو کے کچھ علاقے شمالی علاقوں کی جانب سے آنے والے پانی ککے باعث زیر آب ہیں جبکہ اس سیلابی صورتحال سے خیرپور ناتھن شاہ اب تک سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ہے۔
ضلع دادو کے کمشنر سید مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ خیرپور ناتھن شاہ شہر میں موجود سیلابی پانی کی گہرائی 8 سے 9 فٹ ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کی وجہ سے دادو ضلع کا بڑا شہر خیرپور ناتھن شہر مکمل ڈوب گیا ہے۔
گزشتہ روز وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی 20 سے زائد ممالک کے سفارت کاروں کے ہمراہ سندھ میں سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا تھا اور انہیں بتایا کہ صوبے میں منہدم ہونے والے مکانات کی تعمیر نو، سڑکوں کی مرمت اور سیلاب سے تباہ ہونے والی زراعت کو بحال کرنے کے لیے فوری طور پر 860 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
حکومت نے حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک میں زراعت اور لائیو اسٹاک کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ ایک ہزار 42 ارب روپے لگایا ہے جبکہ سندھ میں نقصانات کا تخمینہ سب سے زیادہ 427 ارب روپے لگایا گیا ہے.
دستاویز کے مطابق ملک بھر میں کپاس کی فصل کے نقصانات کا تخمینہ 425 ارب، چاول کی فصل کے نقصانات کا تخمینہ 121 ارب اور سبزیوں کے نقصانات کا تخمینہ 72 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اسی طرح بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 300 ارب روپے کے لائیو اسٹاک کا نقصان ہوا۔
سبزہ اور چارے کے نقصانات کا تخمینہ 55 ارب، مکئی کی فصل کے نقصانات کا تخمینہ 36 ارب لگایا گیا ہے جبکہ 18 ارب کی دالیں اور 15 ارب روپے کی گنے کی فصل کے نقصانات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
ادھر وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ بارش سے گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جہاں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں تیار فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف بروز جمعہ گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے اور سیلاب متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کریں گے۔
دوسری جانب، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے صحت کے شعبے میں پیدا بحران کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیلاب کے باعث صحت کے کم از کم 888 مراکز کو نقصان پہنچا ہے جبکہ ملک بھر کے 154 میں سے 116 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے سوا 3 کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے جن میں سے 4 لاکھ 21 ہزار افراد بے گھر ہونے والے افراد سمیت 64 لاکھ شہریوں کو انسانی امداد کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بدترین سیلابی صورت حال کے بعد اندرون ملک کے علاوہ دنیا بھر سے امداد وصول ہو رہی ہے ۔