عمران خان نے سائفر معاملہ کو اپنے خلاف سازش قرار دیا
عمران خان نے اس ملک کے وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدرآصف زرداری اور سابق آرمی چیف قمر باجوہ پر انہیں اقتدار سے ہٹانے کی سازش کا الزام لگایا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ یوٹیوب پر اپنی نشری تقریر میں کہا ہے کہ سائفرمعاملہ سامنے لانے کا مقصد حکمران جماعتوں کی جانب سے انہیں الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دینے کی مبینہ کوشش ہے لیکن انہوں نے خود یہ کام کرکے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس صرف ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ کیسے مجھے نااہل کیا جائے اور جیل بھیجا جائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے اب وہ سائفر کا معاملہ لے آئے ہیں لیکن ان کو یہ نہیں پتا کہ سائفر میں ان کی تباہی ہے۔
انہوں نے امریکی سائفر ’سازش‘ کے بارے میں تفصیلی انکوائری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اس کی صحیح تحقیقات نہیں کرسکتی، انہوں نے کہا کہ قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ اس سازش کے پیچھے کون کون تھا۔
عمران خان نے اس وقت امریکہ میں تعینات سفیر اسد مجید کی دیانتداری اور ثابت قدمی کی تعریف کی جنہوں نے مبینہ طور پر حکومت سے کہا تھا کہ وہ سائفر کے معاملے پر ڈیمارش جاری کرے اور کہا کہ سیاستدانوں نے ایسی جرأت نہیں دکھائی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ میرا اپنا آرمی چیف میرے خلاف لابنگ کر رہا تھا اور میری حکومت گرانے کے لیے کام کر رہا تھا جب کہ ہماری حکومت نے معیشت اور صنعت کو بحال کیا تھا۔
حکومت گرانے کے امریکی مطالبے اور روس جانے کے اپنے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ دراصل سابق آرمی چیف کو مخاطب کر رہا تھا کیونکہ وہ واحد شخص تھے جو حکومت گرانے کا اختیار رکھتے تھے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر پیش کرنے کے بعد وہ ان کیمرہ میٹنگ کے لیے پارلیمنٹ میں سائفر لے کر گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور آصف علی زرداری اجلاس میں اس لیے شریک نہیں ہوئے کیونکہ وہ سازش کا حصہ تھے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر سائفر معاملے کی انکوائری ہوئی تو جنرل باجوہ بے نقاب ہو جائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے منسوب مبینہ بیان کو بھی ماننے سے انکار کر دیا اور خدشے کا اظہار کیا کہ ان کے معاون کو بیان دینے پر مجبور کیا گیا، انہوں نے کہا کہ جب تک وہ اعظم خان کا بیان ذاتی طور پر نہیں سنیں گے، وہ اس پر یقین نہیں کریں گے۔