ضلع کرم میں امن معاہدے پر عمل درآمد کے لئے جرگہ
ضلع کرم میں دیرپا امن کے لیے کوششیں جاری ہیں، فریقین کے درمیان امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اسلام آباد میں جرگے کا انعقاد کیا گیا، جس میں پارلیمنٹیرینز اور مشران نے شرکت کی۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں دیرپا امن کے قیام کے لیے فریقین کے درمیان اسلام آباد میں جرگہ منعقد ہوا، جس میں سوشل میڈیا پر ہر قسم کی منافرت پھیلانے اور شر انگیز تقاریر پوسٹ کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سخت ترین سزا کی تجویز سامنے آئی ہے۔
جرگہ عمائدین نے ضلع کرم، ٹل اور پارہ چنار روڈ کو آمد ورفت کے لیے محفوظ بنانے اور سوشل میڈیا پر جاری مذہبی منافرت ختم کو کرنے پر زور دیا۔
فریقین کی جانب سے مستقبل میں ایسے جرگوں کے انعقاد اور جنگ بندی کے لیے 14 نکات پر مشتمل لائحہ عمل تیار کیا گیا۔
عمائدین کا کہنا تھا کہ علاقے میں دیرپا امن وقت کی اہم ضرورت ہے، آئندہ جرگہ کل پشاور میں منعقد ہوگا۔
کرم میں جاری کشیدگی کے باعث گزشتہ چار ماہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہیں، جس سے پانچ لاکھ سے زائد افراد محصور ہو چکے ہیں۔
سماجی رہنما یوسف لالا کے مطابق خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث اب تک 220 بچوں سمیت 460 مریضوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعے کو اسسٹنٹ کمشنر سعید منان پر فائرنگ کرنے والے دو دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا، مزید افراد کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
یاد رہے کہ 21 نومبر 2024 کولوئر کرم کے علاقے باغان میں ایک قافلے پر حملے میں 50 سے زائد افراد کے شہید ہونے کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم ایک سو تیس مزید جانیں چلی گئی تھیں ۔ اگرچہ یکم جنوری کو متحارب قبائل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، تاہم اس ماہ ایک سرکاری قافلے اور امدادی قافلے پر حملوں نے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔