فلسطینیوں کے خلاف کئی ماہ کی صیہونی بربریت کے بعد فوری غزہ جنگ بندی کی قرارداد بالآخر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہوگئی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بار پھر غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے روکنے اور اس علاقے میں فوری جنگ بندی کے قیام پر زور دیا۔
امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کئے جانے کے بعد غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں دوسری قرارداد پر ووٹنگ کو پیر تک کے لئے ملتوی کر دیا گيا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نےغزہ پر حملے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکا نے غزہ کے بارے میں اپنی یک طرفہ قرار داد روس اور چین کی جانب سے ویٹو کئے جانے کا محرک سیاسی قرار دیا ہے۔
روس کے انٹیلیجنس کے بیرونی شعبے کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ مشرق وسطی پر تیل کی اپنی پالیسیاں مسلط نہیں کر سکتا۔
فلسطین کی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل دوحہ مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے فرانس کی جنگ بندی کی تجویز کے جواب میں کہا ہے کہ پہلے فرانس یوکرین کے لئے ہتھیاروں کی ترسیل بند کرے۔
تہران میں حماس کے نمائندے نے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت اور ان کی کابینہ کے وزراء کی انتہا پسندانہ سوچ انہیں مذاکرات کی اجازت نہیں دے گی۔
غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں حماس کے جواب پر ابتدائی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کو حماس کی شرائط قبول نہیں۔