نیتن یاہو اور ان کی انتہا پسند کابینہ کے ہزاروں مخالفین نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے جمعرات کی شب تل ابیب میں ایک بار پھر احتجاج اور مظاہرے کئے۔
حماس کے فوجی بازو القسام بریگیڈ نے بدھ کی شام ان چھے صیہونی جنگی قیدیوں میں سے جن کی لاشیں گزشتہ دنوں غزہ میں ملی ہیں، دو قیدیوں کا، ہلاکت سے پہلے کا آخری ویڈیو پیغام جاری کردیا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی تحقیقات کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے قیام کے لئے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالے جانے کی ضرورت ہے۔
غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے جاری ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ دوسری جانب مغربی کنارے پر اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم چھے فلسطینی شہید ہوگئے۔
صہیونی جنگی کابینہ کے سابق رکن نے نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ کی سنگین قیمت ادا کی ہے۔
صہیونی فوج کے سابق چیف آف جنرل سٹاف جنرل گاڈی آئزنکوٹ نے نتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر حملے کا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے کی بربادی سے متعلق دعویٰ سامنے آگیا ہے۔
فلسطینی کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز کی ضرورت نہیں ہے۔
حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ فلسطینی اپنے جائز مطالبات سے ہرگز عقب نشینی نہیں کریں گے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص غزہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر کی رپورٹ کو نظر نہیں کر سکتا۔