ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں قرارداد پیش کرنے کے اقدام کو جلد بازی اور سیاسی قرار دیا۔
صدر ایران کے اس بیان پر کہ ایران اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا عالمی ذرائع ابلاغ کا رد عمل سامنے آگیا۔
ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ ایک بین الاقوامی تنظیم، ایک ناجائز ریاست کی دھونس دھمکی اور استحصال کا شکار ہو رہی ہے اور اس کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے ایٹمی توانائی کی ایجنسی کی قرارداد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام پر کوئی بھی اپنا زور نہیں چلاسکتا اور تہران اپنے اصولی اور جائز موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے آئی اے ای اے کے بانیوں کی جانب سے ایران مخالف قرارداد پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کے تمام تر نتائج کی ذمہ داری انہیں پر عائد ہو گی اور ایران مناسب اور سخت جواب دے گا۔
محمد اسلامی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی، اسرائیل کی قیادت میں ہمارے دشمنوں کی انٹیلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پر اپنی رپورٹ تیار کرتی ہیں اور انکی کہی باتوں کا اپنی رپورٹوں میں حوالہ دیتی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ایک اچھے، مضبوط اور دیرپا معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں، اگر امریکہ اور تین یورپی ممالک حقیقت پسندانہ رویہ اپنائیں تو مختصر مدت میں ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی شائع کردہ رپورٹ میں ایجنسی کے ساتھ ایران کے وسیع تعاون کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ یہ بات ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹر میں ایران کے نمائندہ دفتر نے کہی۔
ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے نے بوشہر ایٹمی بجلی گھر کے دوسرے اور تیسرے فیز کی توسیع کے لئے تہران و ماسکو کے درمیان مذاکرات کی خبردی ہے
ویانا میں ایران کے اعلی مذاکرات کار اور یورپی یونین کے رابطہ کار کے مابین ملاقات اور گفتگو ہوئی۔