شمالی شام کے صوبے حلب کے عفرین شہر پر امریکہ کے حامی کردوں نے راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔
ترک فوج نے شام میں دہشتگردوں کی حمایت کے تناظر میں اس ملک کے حسکہ صوبے پر توپخانے سے حملہ کیا۔
ترکی کی وزرات دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ شام سے ملی اس ملک کی سرحد پر دیسی بم کے دھماکے میں کم سے کم 3 ترک فوجی ہلاک ہو گئے۔
شام کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور ترکی کی کھلی حمایت کی وجہ سے آج بھی اس ملک میں داعش اور نصرہ فرنٹ جیسے دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں۔
شام کا کہنا ہے کہ امریکا اور ترکی کے غاصبانہ قبضے کی وجہ سے شام کا بحران وسیع تر اور طولانی تر ہوتا جا رہا ہے۔
بہت سے شامی پناہ گزینوں کو ترکی سے نکالا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے ایک مہم کے طور پر سوشل میڈیا پر کیلے کھانے کی تصاویر یا ویڈیوز پوسٹ کی تھیں۔
ترکی کا ایک فوجی کاروان شام کے شمالی صوبے ادلب میں اپنے فوجی اڈوں کے استحکام اور ترک نواز دہشت گردوں کی حمایت کے مقصد سے داخل ہوا ہے۔
شامی اور روسی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے صوبہ ادلب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی۔
شام کے بعض علاقوں پر طاقت کے بل کر قابض ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے شامی فوج پر بھاری ہتھیاروں سے حملے کی دھمکی دی ہے۔
شام کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ دمشق کے سلسلے میں بین الاقوامی سیاسی ماحول پوری طرح تبدیل ہو چکا ہے۔