غزہ میں شکست پر اسرائیلی حکام مستعفی ہو رہے ہیں اور سینئر فوجی حکام کے استعفوں نے بن یامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کو شدید مسائل و مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی سمجھوتے کے نافذ ہونے کے باوجود غزہ پٹی کے مختلف علاقوں پر صیہونی حکومت کے جارحانہ فوجی حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔
غزہ میں نوسو سے زائد امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کا داخلہ اور اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں ایک صیہونی فوجی کی ہلاکت جنگ بندی کے تیسرے دن رونما ہونے والے اہم واقعات رہے۔
فلسطین کی وزارت صحت نے غزہ میں صیہونی جارحیت میں شہداء و زخمیوں کی تعداد کے بارے میں تازہ رپورٹ شائع کی ہے اور اس کے مطابق شہیدوں کی تعداد سینتالیس ہزار سے بڑھ گئي ہے۔
فلسطین کی استقامتی تنظیوں نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اسلامی جمہوریہ ایران اور استقامتی محاذ کے دیگر حامیوں منجملہ لبنان، یمن اور عراق کے موقف کو ہرگز فراموش نہیں کریں گے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ جنگ بندی خوش آئند اقدام ہے لیکن اس کو ایک مستقل اور پائيدار راہ حل میں تبدیل ہونا چاہئے۔
صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں نے غرب اردن کے مختلف علاقوں پر دھاوا بول کر ایک فلسطینی نوجوان کو شہید کر دیا ہے۔
فلسطین کی ہلال احمر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے رام اللہ کے مغرب میں واقع عوفر جیل کے قریب قیدیوں کے اہل خانہ اور ان کا استقبال کرنے والوں پر حملہ کیا ہے۔
فلسطین کی تحریک حماس اور غاصب اسرائیلی حکومت کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح سے باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے جبکہ صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو نے ایک بار پھر حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو اسرائیل دوبارہ جنگ کا شروع کردےگا۔
شامی عوام اور فلسطینی جوانوں نے شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع حجاز اسکوائر میں جلوس نکال کر شام پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔