گزشتہ مہینے اور غزہ جنگ کے آغاز پر صیہونی فوجیوں نے غزہ میں عام فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا جس کے ویڈیو شائع ہوئے تھے اور جس پر عالمی میڈیا میں کافی رد عمل سامنے آیا تھا۔
امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس اور فوجی حکام کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کا حماس کو شکست دینے کا ہدف ناقابل تصور ہے۔
تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ صیہونی وزیراعظم نتین یاہو جنگ بند نہيں کرنا چاہتے اور ہم کسی بھی حالت میں صیہونیوں کی شرطیں تسلیم نہیں کریں گے
صیہونی حکومت ، حماس کے ساتھ مذاکرات کے لئے اپنا ایک وفد قطر بھیجنے پر تیار ہوگئی ہے۔
صیہونیوں نے تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور حیفا میں بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف مظاہرے کئے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں حماس کے جواب پر ابتدائی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کو حماس کی شرائط قبول نہیں۔
اسرائیلی اہلکار نے دعوی کیا ہے کہ نتن یاہو اور بائیڈن کے درمیان تعلقات ایسے مرحلے میں پہنچ گیا ہے جو ناقابل واپسی ہے۔
نیتن یاہو کے خلاف ہونے والا مظاہرہ سنیچر کی رات پرتشدد ہوگیا جس کے نتیجے میں تل ابیب پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا
اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جنگی کابینہ میں شامل ایک وزیر نیتن یاہو کی اجازت کے بغیر ہی امریکی دورے پر واشنگٹن پہچے ہیں اور انہوں نے وہاں کئی امریکی لیڈروں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
تحریک حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے ہٹ کر کسی بھی چیز کے بارے میں نہیں سوچتی اور اس سلسلے میں ہم ایک سخت اور دشوار مذاکرات کر رہے ہیں۔