نیتن یاہو اور ان کی انتہا پسند کابینہ کے ہزاروں مخالفین نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے جمعرات کی شب تل ابیب میں ایک بار پھر احتجاج اور مظاہرے کئے۔
صہیونی جنگی کابینہ کے سابق رکن نے نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ کی سنگین قیمت ادا کی ہے۔
صہیونی فوج کے سابق چیف آف جنرل سٹاف جنرل گاڈی آئزنکوٹ نے نتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر حملے کا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے کی بربادی سے متعلق دعویٰ سامنے آگیا ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں نیتن یاہو کے خلاف صیہونیوں کے مظاہرے بڑھنے کے ساتھ پولیس نے 84 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں سات لاکھ سے زائد صیہونیوں نے شرکت کی جن میں صیہونی پارلیمنٹ کے بعض ارکان بھی شامل تھے۔
حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ صیہونی وزیراعظم کے نزدیک اسرائیلی قیدیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
غزہ سے چھے صیہونی قیدیوں کی لاشیں برآمد کئے جانے کے بعد ان قیدیوں کے گھرانوں نے ان ہلاکتوں کا ذمہ دار نتن یاہو کو قرار دیا ہے۔
تحریک حماس نے صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر جوبائيڈن کو غزہ میں صیہونی قیدیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
صیہونی حکومت کی ملٹری آپریشنز شعبے کے سابق سربراہ نے کہا کہ نیتن یاہو سیاسی وجوہات کی بنا پر جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتے۔