یورپی ممالک میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرے، غزہ میں جنگ بندی صیہونی وزیر اعظم کے ناپاک منصوبوں کی شکست: قالیباف
دنیا کے مختلف ممالک میں فلسطین کے حامی شہریوں نے مظاہرے کرکے غزہ پٹی میں نسل کشی کے الزامات کے تحت صیہونی حکام کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق، جرمنی کے چونتیس شہروں میں لوگوں نے مظاہرے کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو اسلحے کی برآمدات بند کرنے، اس حکومت کے حکام کو سزا دینے کے لیے بین الاقوامی قانونی اقدامات کی حمایت کرنے اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔

اُدھر اٹلی کے شہر میلان میں بھی لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر غزہ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسانوں کو قتل یا زخمی کرنے، لاکھوں پر بھوک مسلط کرنے اور انکے مکانات کو اجاڑ کر انہیں بے گھر کرنے پر غاصب صیہونی حکام سے جواب طلب کرنے پر زور دیا۔ مظاہرین نے "فلسطین کی آزادی" کے نعروں اور غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے لیے اطالوی حکومت اور دیگر یورپی ممالک سے مخاطب پیغامات پر مبنی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

لندن میں بھی لاکھوں برطانوی شہریوں فلسطینی حامیوں نے برطانوی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب مارچ کرتے ہوئے غزہ میں نسل کشی اور اس پر بین الاقوامی حکومتوں کی خاموشی پر اپنے غصے اور نفرت کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے "قبضہ ختم کرو، نسل پرستی ختم کرو" اور "جنگ بندی کافی نہیں، ہمیں انصاف چاہیے" جیسے نعرے لگاتے ہوئے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی حمایت اور صیہونی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں کی پالیسیوں سے اپنی مخالفت کا اعلان کیا۔

دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے غزہ میں جنگ بندی کو صیہونی حکومت کے ناپاک وزیر اعظم کے منصوبوں کی شکست قرار دیا۔ محمد باقر قالیباف نے کہا کہ دنیا کی حکومتیں اور عدالتیں غزہ میں نسل کشی کے مرتکب افراد اور اس کے احکامات جاری کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے اقدام کریں۔ ایران کے پارلیمنٹ اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ غزہ میں جنگی جرائم اور نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی ایسے اقدام کی حمایت کرتا ہے جسے فلسطینی عوام کی حمایت حاصل ہو۔

قالیباف نے مزید کہا کہ نسل کشی کا مستقل خاتمہ، غزہ پر جارحیت اور ناجائز قبضے کا خاتمہ، غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ، گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنا اور غزہ میں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء کی آزادانہ ترسیل، یہ سب فلسطینی عوام اور مزاحمتی تنظیموں کے فوری مطالبات ہیں جن پر اسلامی جمہوریہ ایران بھی زور دیتا ہے۔