صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے کہ جو ان دنوں ملکی اور غیرملکی سطح پر غزہ میں جرائم کو روکنے کے لئے شدید دباؤ میں ہيں ، قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی شرطوں کومسترد کردیا ہے۔
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے غاصب اسرائیلی حکومت کی فوج سے کہا ہے کہ وہ غزہ سے نکل جائے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مزاحمت کی شرائط کو قبول کرلے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی فوجی شاخ عزالدین القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا وقت تمام ہو رہا ہے۔
خبری ذرائع کی رپورٹ کے مطابق صیہونی قیدیوں کےاہل خانہ نے کل رات غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے گھر کے سامنے اجتماع کیا اور اس اپرتھائیڈ حکومت کے وزیر اعظم کےخلاف نعرے لگائے۔
امریکی صدر جو بائيڈن نےدعوی کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے سلسلے میں دو حکومتی راہ حل نیتن یاہو کے دورحکومت میں ناممکن نہیں ہے۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم ایہود باراک نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ پر حملوں کے اہداف حاصل نہیں ہوئے اور حماس کو شکست نہيں ہوئی۔
صیہونی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔
اسرائیلی قیدیوں کے گھر والوں نے غزہ جنگ کے خلاف اور اپنے رشتےداروں کی رہائی کے لئے تل ابیب میں احتجاجی مظاہرے کئے ہيں۔
غاصب اسرائیل کی خفیہ ایجنسی، موساد، کے سابق سربراہ ایفریم ہیلیوی Efraim Halevy نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو حماس کو شکست دینے میں ناکام رہے ہیں لہٰذا انہیں اب استعفیٰ دے دینا جاہیے۔
غاصب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو خطرہ ہے کہ لیکڈ پارٹی کے ارکان کے درمیان بڑھتی ہوئی مایوسی ان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشترکہ کارروائی کا باعث بن سکتی ہے۔