Oct ۱۴, ۲۰۲۵ ۱۷:۲۵ Asia/Tehran
  • بی جے پی کو پرینکا گاندھی نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا، مودی حکومت میں دلت سماج کے لوگ محفوظ نہیں

پرینکا گاندھی نے کہا کہ بی جے پی راج میں اونچے عہدوں پر پہنچنے کے باوجود دلت افسر محفوظ نہیں۔ قبل ازیں، راہل گاندھی نے چنڈی گڑھ میں آنجہانی آئی پی کے اہل خانہ سے ملاقات کر انصاف کا مطالبہ کیا۔

سحرنیوز/ہندوستان: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے سینئر آئی پی ایس افسر وائی پورن کمار کی خودکشی کے معاملے پر ہریانہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس تلخ حقیقت کا ثبوت ہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں اونچے عہدوں پر پہنچ کر بھی دلت برادری کے لوگ نہ محفوظ ہیں اور نہ ہی انہیں انصاف مل رہا ہے۔

پرینکا گاندھی نے ایکس پر اپنے بیان میں لکھا، ’’ہریانہ کے سینئر آئی پی ایس افسر وائی پورن کمار نے حال ہی میں ذات پات کی بنیاد پر ہونے والے امتیاز سے تنگ آ کر خودکشی کر لی تھی۔ ان کا خاندان انصاف کے لیے در در بھٹک رہا ہے لیکن کوئی سننے والا نہیں۔ یہ پورا معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی راج میں اونچے عہدوں پر پہنچنے کے باوجود دلت سماج کے لوگ محفوظ نہیں ہیں اور ان کے لیے انصاف کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایسے شرمناک واقعات ہمارے ملک اور سماج کے لیے بدنما داغ ہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے چنڈی گڑھ میں وائی پورن کمار کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے غم میں شریک ہو کر انصاف کے لیے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ راہل گاندھی آج (14 اکتوبر) ہی آنجہانی آئی پی ایس کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔

راہل گاندھی نے اس معاملے پر ایکس پر بھی گہری تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، ’’آئی پی ایس افسر وائی پورن کمار جی کی خودکشی ہمارے سماج اور نظام کی روح کو جھنجھوڑ دینے والی سانحہ ہے۔ اس سے زیادہ دل دہلا دینے والی بات کیا ہو سکتی ہے کہ ان کی اہلیہ ایک ہفتے سے اپنے شوہر کے احترام کے ساتھ آخری رسومات انجام دینے کے انتظار میں ہیں۔ ان کے بچے، ان کی اہلیہ اور پورا دلت سماج جس ذہنی اذیت سے گزر رہا ہے، اس کا تصور ہی تکلیف دہ ہے۔‘‘

یاد رہے کہ وائی پورن کمار نے 7 اکتوبر کو چنڈی گڑھ کے سیکٹر 11 میں واقع اپنی رہائش گاہ کے ساؤنڈ پروف تہہ خانے میں خود کو گولی مار لی تھی۔ موت سے ایک دن پہلے انہوں نے اپنی اہلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے 8 صفحات پر مشتمل خودکشی نوٹ لکھا تھا، جس میں ہریانہ کے ڈی جی پی شتروجیت کپور اور روہتک کے ایس پی نریندر بجرنیا سمیت 13 افسران پر ذات پات کی بنیاد پر ہراسانی، ذہنی اذیت اور پیشہ ورانہ تباہی کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

ٹیگس