Aug ۰۲, ۲۰۲۳ ۰۹:۱۸ Asia/Tehran
  • نوح تشدد کی آگ دہلی اور یوپی تک پہنچی، دفعہ 144 نافذ، خفیہ ایجنسیاں ہائی الرٹ

واقعہ کے ایک دن بعد بھی حالات سخت کشیدہ ہیں اور پولیس نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس یکطرفہ کارروائی کر رہی ہے اور کم عمر لڑکوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔

سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستان کی مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پڑوسی ریاست میں حساس علاقوں میں مناسب حفاظتی اہلکار تعینات کیے جائیں۔
دہلی اور یوپی کے کچھ اضلاع میں خاص طور پر ہریانہ کی سرحدوں کے قریب خاص احتیاطی تدابیر کا مشورہ دیا گیا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو یہ خدشہ بھی ہے کہ تشدد ہریانہ کے دیگر حصوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔
ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد مرکزی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دہلی اور اترپردیش کے سرحدی اضلاع کو الرٹ کر دیا ہے۔  پولیس کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ مذہبی مقامات کی سکیورٹی بڑھائے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس پر بھی نظر رکھیں، جن کا استعمال پڑوسی ریاستوں میں امن و امان کی صورتحال کو بگاڑنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
مذہبی اداروں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ نماز کے وقت تقاریر کے ذریعے لوگوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کریں۔
واضح رہے کہ ہریانہ کے میوات (نوح) علاقے میں پیر کو پر تشدد واقعات رونما ہوئے۔ ہنگاموں میں دو ہوم گارڈز سمیت 5 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 30 سے ​​زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ تشدد کے دوران پولیس اسٹیشن، اسپتال اور کئی لوگوں کی دکانیں بھی ہنگامہ آرائی کی زد میں آگئیں۔ سینکڑوں گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے نیم فوجی دستوں کی 20 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ تشدد کے بعد نوح، پلول، پٹودی، سوہنا اور مانیسر میں انٹرنیٹ خدمات معطل رکھی گئی ہیں۔

ٹیگس