Feb ۲۶, ۲۰۲۲ ۱۶:۵۳ Asia/Tehran
  • یوکرین کے کئی شہروں پر روسی فوج کا کنٹرول، کی ایف کے سلسلے میں متضاد خبریں

یوکرین کے متعدد شہروں کو روسی فوج نے اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے تاہم دارالحکومت کی ایف کے حوالے سے بعض ذرائع نے شدید جنگ کی خبر دی ہے جبکہ بعض نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ شہر بھی روسی فوجیوں کے کنٹرول میں آگیا ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسکے فوجی بغیر کسی مزاحمت کے شمالی یوکرین کے شہروں سومی اور کانتوپ میں داخل ہو گئے ہیں۔ اسی طرح روسی فوجیوں نے جنوبی یوکرین میں شہر ملیتوپول کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس شہر کو روسی فوجیوں کو شہر کو اپنے کنٹرول میں لینے کے لئے کہیں بھی فائرنگ کرنے کی ضرورت نہیں پڑی ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق روس کے میرین فوجی یوکرین کے آزوفسکی نامی علاقے میں داخل ہوئے اور پھر ملیتوپول کی طرف پیش قدمی شروع کر دی اور اس شہر کو بغیر کسی مزاحمت کے اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجی جب اس شہر میں داخل ہوئے تو شہر کے لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور ہاتھ ہلا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور روسی فوجیوں کا استقبال کیا جبکہ بعض لوگوں نے سابق سویت یونین اور روسی پرچم بھی لہرائے۔

روسی فوج نے بھی اس شہر کی بنیادی تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور نہ ہی اس علاقے میں کوئی جھڑپ ہوئی۔ شہر ملیتوپول انچاس مربع کلو میٹر پر مشتمل تقریبا ڈیڑھ لاکھ کی آبادی کا شہر ہے جو جنوبی یوکرین میں واقع ہے۔

اس درمیان اطلاعات ہیں کہ واشنگٹن نے یوکرین کے صدر کو کی ایف سے نکالنے پیشکش کی ہے تاہم یوکرینی صدر نے واشگنٹن کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے امریکی پیشکش پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی ضرورت ہے، کیف سے نکلنے کے لیے فلائٹ کی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

اسی دوران روس کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ کی جانب سے  چھے سو ملین ڈالر یوکرین کو فوجی مدد کے طور دئے جانے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔

 دوسری جانب یوکرین کے خلاف جنگ کی بنا پر امریکہ، کینیڈا اور یورپی یونین نے روسی صدر ولادیمیر پوتین اور وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف پر مختلف پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ برطانیہ نے ان دونوں کے اثاثے منجمد کر دیئے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین پر روس نے بلاجواز اور پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت حملہ کیا جس کی بنا پر روسی صدر اور وزیر خارجہ کے خلاف پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔

یورپی یونین نے بھی روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیاں ‏عائد کرنے کا اعلان کیا ہے- کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی روسی صدر ولادیمیر پیوتن اور وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف پر پابندی لگا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان پابندیوں کے جواب میں روس نے اعلان کیا ہے کہ اس قسم کی پابندیاں مغرب کی ناتوانی کی علامت ہے۔ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے روس کے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی صدر اور وزیر خارجہ کے خلاف لگائی جانے والی پابندی مغرب کی مکمل ناتوانی و بے بسی کو نمایاں کرتی ہے۔

ٹیگس