یورپ میں روس کے تیل پر پابندی لگانے کے موضوع پر اتفاق رائے نہیں ہے: بورل
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے کہا ہے کہ اس یونین کے رہنماؤں میں روس کے تیل پر پابندی لگانے پر اتفاق رائے نہیں ہو پا رہا ہے۔
24 فروری سنہ 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے رد عمل میں امریکہ سمیت مغربی ملکوں نے ماسکو کے خلاف بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ یہ پابندیاں ایسی حالت میں ہیں کہ مغرب کو ان سب پابندیوں کے باوجود اس بات کا ڈر ہے کہ اقتصادی شعبوں خاص طور پر تیل اور گیس کے شعبے میں روس کے خلاف پابندیوں میں شدت سے یورپ کی اقتصادی حالت اور توانائی کی بین الاقوامی بازار پہلے سے زیادہ غیر مستحکم نہ ہو جائے۔
روس کے خلاف مختلف طرح کی پابندیوں کی وجہ سے یورپ کے لئے اقتصادی میدان میں بہت سے چیلنج پیدا ہو گئے ہیں۔
جوزف بورل نے منگل کے روز برسلز میں پریس کانفرنس میں کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ روس کے خلاف چھٹی پابندیوں کے پیکج پر اتفاق رائے نہیں ہو پایا ہے،خاص طور پر روس کے تیل پر پابندیاں لگانے کے موضوع پر۔
یورپی یونین کے 27 ملکوں کے سفارتکاروں نے پیر کو روس کے خلاف چھٹے دور کی پابندیوں کے بارے میں بحث کی لیکن اس بات کے مد نظر کہ جارجیا روس سے اپنی ضرورت کا 65 فی صد تیل کی درآمد کرتا ہے، اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔