چین اور روس امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کو ناکام بنانے کی جانب گامزن
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ایسٹرن ایکونامک فورم اجلاس میں شرکت کے موقع پر بتایا ہے کہ روس اور چین کی باہمی تجارت بہت جلد دو سو ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
روس کے ولادی ووسٹوک شہر میں ہونے والے اجلاس میں روسی صدر نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ایک اعلی عہدے دار لی ژان شائو سے ملاقات کے دوران کہا کہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون زور و شور کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال دونوں ممالک کی تجارت میں چھتیس فیصد اضافہ ہوا اور باہمی تجارت کا حجم ایک سو چالیس ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بہت جلد دونوں ملکوں کی لین دین کی سطح دو سو ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
ولادیمیر پوتین نے بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں ان کی چین کے صدر سے ملاقات بھی متوقع ہے جہاں ماسکو اور بیجنگ کے درمیان تعاون میں مزید اضافے کو یقینی بنایا جائے گا۔ یہ اجلاس پندرہ اور سولہ ستمبر کو ازبکستان کے سمرقند شہر میں منعقد ہوگا۔
روس پر عائد پابندیوں کے بعد دونوں ممالک نے امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کے مقابلے کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر زور دیا ہے۔ تازہ ترین اقدام کے تحت روس کی گاز پروم کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ چین کو دی جانے والی گیس کی قیمت کی ادائیگی ڈالر کے بجائے یوآن اور روبل میں کی جائے گی۔