حزب اللہ لبنان کی اصلی طاقت اور اس کے استحکام اور حقوق کی ضامن ہے: شیخ علی دعموش
حزب اللہ لبنان کی اجرائی شوری کے نائب صدر شیخ علی دعموش نے کہا ہے کہ مقاومت نے ایک بار پھر ثابت کر دیاہے کہ وہ لبنان کی اصلی طاقت، اس کے استحکام اور حقوق کے حصول کا ذریعہ ہے، مقاومت نے لبنانی تیل اور گیس کے حقوق واپس لینے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کی اجرائی شوری کے نائب صدر شیخ علی دعموش نے نماز جمعہ کے اجتماع سے اپنے نماز جمعہ کے خطبہ میں کہا کہ مقاومت نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ لبنان کی حقیقی قدرت اور طاقت ہے اور وہ لبنان میں استحکام، اس کے حقوق کے حصول کی ضامن ہے، نیز مقاومت نے لبنان کے تیل اور گیس کے حقوق واپس لینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
شیخ دعموش نے کہا کہ مقاومت نے لبنان کے تیل اور گیس کو لوٹ مار اور چوری سے بچانے اور معاہدوں پر مفاہمت اور عمل درآمد کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جن کے بعد لبنان بغیر کسی پابندی کے اپنے تیل اور گیس کے ذخائر سے استفادہ کرسکتا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے اس عہدے دار نے مزید کہا کہ لبنان کو اپنے تیل اور گیس کے ذخائر کی دولت کو استعمال کرکے سیاسی اور قانونی بحران حل کرکے استحکام کی ضرورت ہے اور اس مرحلے میں داخل ہونے کےلئےصدر کا انتخاب اور اور مکمل اختیارات کی حامل ایک حکومت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے حکومت کی تشکیل کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے کی بہت زیادہ کوششیں کی ہیں اورجلد از جلد حکومت کی تشکیل چاہتی ہے۔ہم ملک میں میں خلاء پیدا ہونے کے قائل نہیں بلکہ ایک قومی اور بہادر صدر کا انتخاب چاہتے ہیں جس کی پہلی ترجیح ملکی مصلحت ہو، ہم ایسا صدر نہیں چاہتے جو سفارتخانوں کی خوشی کےلئے بھاگ دوڑ کرنے والا ہو۔
شیخ دعموش نے کہا کہ سفارتخانوں کی اس معاملے میں مداخلت سے صدر کا انتخاب مشکل، پیچیدہ اور صدر کے انتخاب میں دو دھڑے بننے کا باعث ہوگا۔
حزب اللہ لبنان کی اجرائی شوری کے نائب صدر نے مزید کہا کہ جو بھی لبنان کے استحکام کا خواہش مند ہے، اسے لبنانیوں کے درمیان کسی مفاہمت کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ مفاہمت لبنان کے سیاسی استحکام کی اصلی وجہ ہے۔