یوکرین میں برطانوی فوجیوں کی کالی کرتوتوں کا انکشاف
یوکرین میں "خطرناک" فوجی مشنوں میں برطانوی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: برطانوی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے نائب سربراہ اور برطانوی میرینز کے سابق سربراہ نے یوکرین میں "خطرناک" فوجی مشنوں میں ملکی فوج کی شرکت کا اعتراف کیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایسی حالت میں کہ جب مغرب کی جانب سے روس کے خلاف یوکرین کی وسیع اور جامع حمایت جاری ہے، پہلی بار اس جنگ میں برطانوی فوج کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانیہ کے میڈیا ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ برطانیہ کے ایک اعلی فوجی افسر نے خبر دی ہے کہ برطانوی میرینز "ہائی رسک" مشنز کے تحت یوکرین میں موجود ہیں۔
’ڈیلی میل‘ اخبار کے مطابق جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ڈپٹی چیف اور برٹش رائل میرینز کے سابق سربراہ رابرٹ میگوان نے اعتراف کیا ہے کہ برطانوی میرینز یوکرین میں ’ہائی رسک‘ فوجی مشنز پر ہیں۔
اس برطانوی لیفٹیننٹ جنرل کے مطابق اس ملک کی فوج نے یوکرین کے اندر اور ’انتہائی حساس ماحول‘ میں ’خفیہ آپریشنز‘ میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کیا ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے اس سال اطلاع دی تھی کہ اس ملک کے فوجی اہلکاروں کی ایک چھوٹی تعداد یوکرین میں تعینات تھی تاکہ کیف میں لندن کے سفارت خانے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور یوکرین میں برطانوی سفارتی موجودگی کو برقرار رکھا جا سکے۔
اس انگریزی اخبار نے مزید لکھا کہ لیفٹیننٹ جنرل میگوان کا یہ اعتراف کسی اعلی فوجی افسر کی جانب سے پہلی بار اس بات کی تائید کی گئی ہے کہ روسی حملے کا سامنا کرنے کے لیے یوکرین میں برطانوی میرینز
تعینات کیے گئے تھے۔