Mar ۰۹, ۲۰۲۳ ۰۸:۵۰ Asia/Tehran
  • شمالی کوریا کا امریکہ اور جنوبی کوریا کو سخت انتباہ

امریکا اور جنوبی کی مشترکہ فوجی مشقوں کے اعلان کے بعد شمالی کوریا میں کشیدگی بڑھ گئی ہے اور شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پرگولہ باری کا الزام لگایا ہے۔ شمالی کوریا نے اسی طرح امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران اپنے خلاف ہر قسم کے اقدام کی بابت سخت انتباہ دیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: پیانگ یانگ اور سیول کے درمیان کشیدگی کے درمیان شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے مسلح افواج کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی کوریا کی افواج نے سرحد کے قریب توپ خانے سے گولے داغے۔

شمالی کی فوج نے جنوبی کوریا کے اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیتے اس کی فوری روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔

شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ مشقوں کو خطے کی کشیدگی میں اضافہ کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے کسی میزائل کو مار گرانے کی کارروائی کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی بہن کم یو جونگ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے پیانگ یانگ کے اسٹریٹجک ہتھیاروں کے تجربات کے خلاف کوئی کارروائی کی تو شمالی کوریا اسے اعلان جنگ تصور کرے گا۔

یہ انتباہات سیول میں امریکہ اور جنوبی کوریا کے عہدیداروں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کئے جانے والے اس اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں کہ شمالی کوریا کی جانب سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے گیارہ روزہ مشقیں گیارہ مارچ سے شروع ہوں گی۔

جنوبی کوریا نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ پیانگ یانگ کی جانب سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی  فوجی تیاریوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

اسی دوران، جنوبی کوریا کے وزیراعظم ہان ڈیوک سو نے دعویٰ کیا کہ سیول جوہری ہتھیاروں کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور وہ شمالی کوریا کے    خلاف وسیع ڈیٹرنس کے حوالے سے امریکہ  پر انحصار کرتا رہے گا۔

وزیراعظم ہان ڈیوک سو نے کہا کہ شمالی کوریا کے اقدامات کے مقابلے میں کسی بھی منصوبے کی تیاری اور عملدرآمد کے لیے ہم امریکہ کے ساتھ قریبی تعاون کو ترجیح دیں گے۔ 

ڈیوک سو نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ جنوبی کوریا کو اپنے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں سمیت مضبوط ڈیٹرینس کی ضرورت ہے، لیکن پھر بھی ہم جوہری ہتھیاروں کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنوبی کوریا کا یوکرین کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں البتہ ہم اس ملک کو انسانی امداد دیں گے جبکہ مناسب وقت پر یوکرین کی تعمیر نو میں بھی حصہ لیں گے۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا نے اس سال یوکرین کو ایک سو تیس ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ٹیگس