روسی ایوان صدر پر حملے سے کیوں دامن جھاڑ رہا ہے امریکہ؟
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ہم کریملن ہاوس پر ڈرون حملے میں ملوث نہیں ہیں ۔
سحر نیوز/ دنیا: وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر نے کہا کہ روس کے صدارتی محل پر ڈرون حملے میں امریکا ملوث نہیں تھا۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے ایم ایس این بی سی چینل کو بتایا ہے کہ روس کے صدارتی محل پر ڈرون حملے میں امریکہ ملوث نہیں تھا۔
وائٹ ہاؤس کے اس اہلکار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ کو اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی کس نے کی۔
قبل ازیں روسی ایوان صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ کریملن پر ڈرون حملے کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے کیونکہ وہ یوکرین کے لیے اہداف کا انتخاب کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرنے کی واشنگٹن اور کیف کی کوششیں مضحکہ خیز ہیں۔
اسپوتنک خبر رساں ایجنسی کے مطابق کربی نے اس حملے کو امریکہ سے دور کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ امریکہ ایسے حملوں کے لئے ترغیب نہیں کرتا جو لیڈروں کو ذاتی طور پر نشانہ بناتے ہوں ۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرین جین پیئر نے بدھ کی شام کریملن پر ڈرون حملے کے بارے میں کہا کہ واشنگٹن کبھی بھی یوکرین کو روسی سرزمین پر حملہ کرنے کی ترغیب نہیں دے گا۔
اس دہشت گردانہ کارروائی میں یوکرین کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں اس وقت ان رپورٹس کی صداقت پر کوئی تبصرہ یا قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتا۔
دوسری جانب سی این این نے خبر دی ہے کہ امریکی حکام وائٹ ہاؤس پر ڈرون حملے کی اطلاعات کی تفتیش کر رہے ہیں، جس میں سیٹلائٹ تصاویر اور انٹرسیپٹڈ ڈیٹا شامل ہیں۔