قرآن مجید کی بے حرمتی عالم اسلام سراپا احتجاج، مگر امریکہ نے کی حمایت
عید الاضحی کے موقع پر سویڈن میں ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی اور اس کیلئے حکومت کی اجازت کیخلاف مسلم ممالک سراپا احتجاج ہیں لیکن امریکہ نے حکومت کی طرف سے اس اقدام کو آزادی اظہار سے تعبیر کیا ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میٹ میلر کا کہنا تھا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ اس مظاہرے کے لیے دیا گیا اجازت نامہ آزادی اظہار کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ نے اپنے اس عمل سے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ وہ مسلمانوں اور اسلامی شعائر کا دشمن ہے اور اس قسم کے گھناؤنے واقعات کے پیچھے امریکہ کا ہی ہاتھ ہے۔
دوسری جانب قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور تُرک صدر رجب طیب اردوغان نے واقعے پر سویڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انقرہ کبھی بھی اشتعال انگیزی یا دھمکی کی پالیسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مغرور مغربی لوگوں کو سکھائیں گے کہ مسلمانوں کی مقدس اقدار کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔
اسی طرح مراکش نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے سویڈن سے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت کے لیے واپس بلا لیا اور ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بے حرمتی کو “اشتعال انگیز، ناجائز اور ناقابل قبول قرار دیا ہے جبکہ گزشتہ روز جمعے کو ایران میں زبردست احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
سعودی وزارت خارجہ نے بھی آتشزدگی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان نفرت انگیز اور بار بار ایسے شرمناک اقدامات کو کسی بھی جواز کی بنا پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔
مصر نے کہا کہ یہ عمل انتہائی شرمناک تھا، بالخصوص عید الاضحیٰ کے موقع پر۔ اسی طرح عراق نے سویڈن کے سفیر کو طلب کیا اور شدید احتجاج کرتے ہوئے واقعے کو نسل پرستانہ قرار دیا۔
اسی طرح قرآن کریم ہتک حرمت کی مذمت کرنے والے دیگر ممالک میں پاکستان، اردن، عمان، کویت، یمن، شام، فلسطین اور قطر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 37 سالہ انتہا پسند سلوان مومیکا نے عید کے روز اس وقت مقدس ترین کتاب کی بےحرمتی کی جب مسلمان سویڈن میں عید الاضحیٰ کا جشن منا رہے تھے۔