برطانوی صحافی نے اسرائیل کو دکھایا آئینہ، حضرت عیسی کو بھی قتل کر دیتے
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے جشن کے موقع پر انگریز صحافی نے غزہ پٹی میں صیہونیوں کے جرائم کا ذکر کیا اور ایک الگ طرح کا پیغام دیا اور کہا کہ اگر حضرت مسیح غزہ میں موجود ہوتے تو وہ بھی صیہونیوں کے ہاتھوں قتل کر دیئے جاتے۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایک انگریزی تجزیہ نگار اور صحافی پیٹر اوبرن نے غزہ پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے بعد فلسطینیوں کے مصائب کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مصائب سے تشبیہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ اگر حضرت عیسی آج زندہ ہوتے تو وہ بھی غزہ پٹی کے لوگوں کے ساتھ جو بمباری کی زد میں ہیں، کھڑے ہوتے۔
اس برطانوی صحافی نے غزہ پر اپنے ملک کے مؤقف اور صیہونی قبضے کے خوفناک جرائم کے سائے میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں فلسطینی عیسائیوں کی حالت زار کا واضح طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر عیسیٰ مسیح ابھی انگلینڈ میں ہوتے تو شاید انہیں بھی جیل میں ڈال دیا جاتا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مظلوموں کی حمایت اور ناانصافیوں کے خلاف کھڑے ہونے پر تاکید کرتے ہوئے انہوں نے پوری دنیا کے عیسائیوں سے فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کی اپیل کی اور دنیا کے عیسائیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کرسمس کی تقریبات کو ایک لمحے کے لیے روک دیں اور عیسائیت کے گہوارہ بیت المقدس کے حالات اور وہاں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر توجہ دیں۔
پیٹر اوبرن نے مزید کہا کہ میں اب عیسی مسیح کی حالت کا تصور کر سکتا ہوں جب وہ چیک پوسٹوں سے گزر رہے ہوں گے تو انہیں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مشکل گفتگو اور فلسطینی انتظامیہ کی بدعنوانی پر حیرانی ہوئی ہوگی۔