اسرائیلی کی ریزرو فورس کی دردناک صورتحال
صیہونی فوج کی ریزرو فورسز کی ایک خاتون اہلکار لیور موشایو جو چند روز قبل تک غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں تعینات تھیں، کہتی ہیں کہ وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں اور یہ نہیں جانتی کہ کس طرح اپنا کام پورا کریں، ان کے پاس اپنی بیٹی کے لیے پاوڈر دودھ خریدنے کی توانائی بھی نہيں ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: صیہونی فوج کی اس ریزرو فورس نے کنیسٹ کمیٹی کے سامنے کہا کہ مجھے ایک شیکل یعنی صیہونی کرنسی بھی نہیں ملی اور میرا ریفریجریٹر خالی ہے۔
مجھے کوئی مدد نہیں ملی، جب گولیاں روز میرے سر سے گزر رہی تھیں اور میری جان کو خطرہ ہے۔
کیا کنیست کے نمائندوں میں کوئی ایسا ہے جس کا فریج خالی ہے یا جس نے کوئی تنخواہ نہیں لی؟
اس صیہونی فوجی نے مزید کہا کہ ہمارے پاس سوچنے کا وقت بھی نہیں تھا اور جنگ کے پہلے دن یعنی 7 اکتوبر سے اپنی جان، اپنے خاندان اور اپنی ملازمتیں چھوڑ کر غزہ چلے گئے۔
میں غزہ چلی گئی اور میرا بھائی شمالی محاذ پر گیا تھا اور وہ بھی حزب اللہ کے ساتھ روزانہ کی کشیدگی اور جنگ کے درمیان ہر روز رہتا ہے اور اس کے راکٹ حملوں کا شکار ہے۔
ٹائمز آف صیہونی اخبار نے یہ بھی کہا ہے کہ اگرچہ حکام ریزرو فورسز کو مالی امداد دینے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے فوجیوں کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔
صیہونی فوج کی ریزرو فورسز کی صورت حال سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی حکام کی جانب سے غزہ جنگ میں شرکت کے لیے 3 لاکھ 50 ہزار ریزرو فورسز کو فوج میں طلب کرنے کے اقدام سے اسرائیلیوں کو کافی نقصان ہوا ہے۔