اسرائیلی فوج کے لئے غزہ کا ہدف حاصل کرنا ہوا ناممکن
ایک امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے کمانڈروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ اب غزہ میں اپنے 2 جنگی اہداف کو ایک ہی وقت میں حاصل کرنا ناممکن سمجھتے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: ایک امریکی اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ جنگ کے 100 دن سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود حماس کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی معمولی پیشرفت نے فوج کے اعلیٰ کمانڈروں میں غزہ جنگ کے اہم مقاصد یعنی تباہی کے حصول کے امکانات کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں
امریکی اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا مسئلہ خواب بنتا نظر آ رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی پیشرفت توقع سے زیادہ سست رہی ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ اسرائیلی کمانڈروں نے نجی حلقوں میں یہ اعتراف کیا ہے کہ 100 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کی رہائی فوجی طریقوں سے نہیں بلکہ سفارتی طریقوں سے ہی ممکن ہو گی۔
نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، اسرائیل کے چار سینئر فوجی افسروں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی اور حماس کو تباہ کرنے کے 2 مقاصد کا بیک وقت حصول اب ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتا۔
اسرائیلی جرنیلوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حماس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیلی فوج کو طویل المدتی جنگ میں داخل ہونا ہوگا جس کا نتیجہ زیادہ تر قیدیوں کی ہلاکت کی صورت میں برآمد ہوگا۔
قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت نومبر میں 100 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا، تاہم حماس نے کہا ہے کہ وہ دوسرے قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔ نیویارک ٹائمز لکھتا ہے کہ بقیہ قیدیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کے زیر زمین سرنگ نیٹ ورک میں رکھے گئے ہیں۔