یوکرین کے صدر نے یورپی ملکوں سے کیا مطالبہ کیا؟
یوکرین کے صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غیر ملکی فوجی یوکرین میں، یوکرینی فوجیوں کو ٹریننگ دے سکتے ہيں اور فوجی وسائل کی تعمیرکرسکتے ہيں کہا کہ مجھے یوکرین میں اپنے مغربی شراکت داروں کے فوجی ٹرینرزاورتکنیکی عملے کی موجودگی میں بہت دلچسپی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر اپنے مغربی حامیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرینی فوجیوں کو یوکرین کے اندر ہی ٹریننگ دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات کسی سے چھپی نہیں ہے کہ یوکرین اپنے فوجیوں کو ٹریننگ کے لئے بیرون ملک بھیجتا ہے-
یوکرین کے صدر نے کہا کہ یوکرین سے باہر فوجیوں کی تربیت پر زیادہ وقت لگتا ہے، اگر یہ تربیت یوکرین کی سرزمین پر ہی انجام پائے تو اس کے لئے باہر بھیجنے میں جو وقت لگتا ہے اس کے آدھے وقت میں ہی ٹریننگ مکمل ہوجائے گی۔
انہوں نے فوجی سازوسامان کو ٹھیک کرانے کے مسئلے کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی ساز و سامان ٹھیک کرانے کے لئے فوجی اور جنگی وسائل کو یوکرین سے باہر بھیجنے اور دوست مغربی ملکوں سے فوجی ساز و سامان کی واپسی میں بھی کافی وقت لگ جاتا ہے۔
دوسری طرف ایک رپورٹ میں دو امریکی عہدیداروں کے حوالے سے کہا گيا ہے کہ امریکہ اس وقت یوکرین کے لئے چار سو ارب ڈالر کا نیا فوجی امدادی پیکیج تیار کر رہا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ اس پیکیج کا بجٹ اس رقم سے پورا کیا جائے گا جو حالیہ خریداریوں کے لیے امریکی محکمہ جنگ پینٹاگون کو ادا کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اکیس فروری دوہزار بائیس کو روس کے صدر نے ماسکو کے سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے مغرب کی بے توجہی پر تنقید کرتے ہوئے ڈونباس کے علاقے میں دو نیسک اور لوہانسک ریاستوں کی آزادی و خودمختاری کو سرکاری طور پر تسلیم کیا تھا۔ تین دن بعد یعنی چوبیس فروری کو ولادیمیر پوتین نے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا جسے انہوں نے "خصوصی آپریشن " کا نام دیا اور اس طرح ماسکو اور کی ایف کے درمیان کشیدہ تعلقات فوجی تصادم میں تبدیل ہو گئے۔
روس کے اس اقدام کے جواب میں امریکہ اور مغربی ممالک نے ماسکو کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کرکے اربوں ڈالر کا اسلحہ اور فوجی سازوسامان کی ایف روانہ کیا ہے-