روسی فوج کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری، ایک اور شہر کا کنٹرول سنبھال لیا
ایسے میں جبکہ ماسکو نے دونتسک کے ایک اور علاقے پر قبضہ کرلیا ہے، یوکرینی فوج نے اپنے پچیس ہزار فوجی اسٹریٹجک شہر چاسیویار کے اطراف میں تعینات کردیئے ہيں۔
سحرنیوز/ دنیا: چاسیویار مغربی باخموت کا ایک اہم شہر ہے کہ جسے امریکہ کی انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار نے ایک قلعۂ شہر کے طور پر ذکر کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ روس کے توسط سے چاسیو یار پر قبضہ ، روسی فوج کے لئے دونتسک کے دیگر بڑے شہروں پر بھی حملے کی راہ ہموار کرے گا۔
مغربی میڈیا رپورٹوں کے مطابق یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل الگزنڈر سیرسکی نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ ماسکو یوکرین کے دفاع کی دیوار کو مغربی باخموت میں ہی توڑ دینے کی کوشش میں ہے تاکہ شہر چاسیو یار کا کنٹرول اپنے قبضے میں لے لے اور دونتسک علاقے کے شمال مغرب میں واقع شہر کراماتورسک کی جانب روسی فوج کی مزید پیشقدمی کی راہ ہموار کرے-
روسی فوجیوں نے گذشتہ دنوں کے دوران بردیچی ، بوگدانوفکا، نوومیچلوفکا ، سیمینوفکا اور پرفومایسکو شہروں پر قبضہ کرلیا تھا-
روسی فوجیوں کی پیش قدمی اب روزانہ کی بنیاد پر ہو رہی ہے، اور فروری میں صنعتی شہر آودیوکا پر روسی فوج کے قبضے کے بعد سے یوکرین کی جنگ میں ایک نئی تیزی آنے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
یوکرین کے مشرقی محاذ کے کم از کم تین علاقوں میں روس کی مزید کامیابیاں ایک بار پھر اس بات کو ظاہر کر رہی ہیں کہ کی ایف کو امریکہ اور اس کے دیگر اتحادیوں سے مزید ہتھیاروں اور گولہ بارود کی ضرورت ہے۔
روسی پیش قدمی کا دائرہ چند سو میٹر سے لے کر زیادہ سے زیادہ ایک کیلومیٹر تک ہے، لیکن عام طور پر بیک وقت کئی مقامات پر یہ پیشقدمی انجام پاتی ہے-
روس، دونتسک میں اپنی اہم کوششیں بروئے کار لا رہا ہے، اور یوکرینی مانیٹرنگ گروپ کہ جو محاذ جنگ پر روزانہ کی تبدیلیوں پر نظر رکھتا ہے اور اسے اپ ڈیٹ کرتا ہے، کی رپورٹ میں روسی افواج کو چوبیس گھنٹوں کے دوران ، بیس سے پچیس کلومیٹر کی فرنٹ لائن پر، آٹھ مختلف مقامات پر پیشقدمی کرتے ہوئے دکھایا گيا ہے-
بہت سے مغربی تجزیہ کار اور یوکرینی حکام روس کی حالیہ پیشقدمی کی رفتار کو اس موسم بہار میں ایک بڑے حملے کے پیش خیمے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
اسی اثنا میں وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اس سال یوکرین پر روسی حملوں کے جاری رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کی ایف اس سال موسم گرما میں ماسکو پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے نامہ نگاروں سے یوکرین کے لیے امریکہ کی ساٹھ ارب ڈالر سے زائد کی نئی امداد کی منظوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پیشن گوئی کے مطابق، یوکرین کے لیے اس فوجی امداد کی منظوری کے باوجود بھی ہم اس ملک کی سرزمین پر روسی فوج کی پیش قدمی کا مشاہدہ کریں گے کیونکہ آپ فوری طور پر کسی واقعے کو 180 ڈگری پلٹ نہیں سکتے۔
سلیوان نے مزید کہا کہ امریکہ کی اس فوجی امداد ملنے کے بعد، یوکرین دوہزار پچیس میں ایک نئی جوابی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کا مقصد روس کے زیر قبضہ علاقوں کو واپس لینا ہے، لیکن اس جوابی حملے کے لیے کانگریس سے اضافی مالی امداد کی منظوری اور وائٹ ہاؤس کی تائید ضروری ہے۔