فلسطینی عوام کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی طلبا پر تشدد
لاس انجلس کی پولیس نے یو سی ایل یونورسٹی کے احاطے میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطین کے مظلوم عوام کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا کے اجتماع پر تشدد کرکے ان کو سرکوب اور منتشر کردیا۔
سحر نیوز/ دنیا: ایسوشی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایک گروپ نے جمعرات کی صبح کو لاس انجلس شہر میں واقع یو سی ایل یونیورسٹی کے احاطے میں نئے کیمپ لگائے تھے، تاہم ان طلبا کو سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں پر تشدد حملوں کا سامنا کرنا پڑا اور پولیس نے یونیورسٹی کے احاطے میں طلبا کے اجتماع کو غیرقانونی اعلان کیا -
پولیس افسروں نے فلسطین کے حامیوں کو جو کیمپ کے باہر اکٹھا ہوئے تھے ان پر تشدد کرکے پیچھے دھکیل دیا-
امریکی پولیس کی جانب سے فلسطین حامی طلبا کو دبانے اور گھٹن کا ماحول پیدا کرنے کا سلسلہ ایسے میں دہرایا جا رہا ہے کہ فلسطین کے حامی طلباء، مظلوم فلسطینیوں کے لیے انصاف اور حقوق کے حصول اور اسرائیل کے جرائم کی مخالفت پر مصر ہیں اور مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں -
پولیس کے ہاتھوں سرکوب کئے جانے کے بعد یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے طلباء نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان کرنے کے لیے اپنے مظاہرے اور سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں تاہم اس بار بھی ان کو امریکی پولیس کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا-
کولمبیا یونیورسٹی کے طلباء بھی ایک بار پھر کیمپس میں جمع ہوئے اور غزہ اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے۔
جارح اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطیینیوں کی نسل کشی کے خلاف طلبہ کے احتجاج کی لہر امریکہ تک میں ہی محدود نہیں رہی بلکہ اس کا دائرہ دنیا کے مختلف ملکوں تک پھیل گیا اور جرمن پولیس نے برلن کی ہومبولٹ یونیورسٹی میں فلسطینی حامی طلبہ کے دھرنے پر حملہ کرکے ان میں سے متعدد کو گرفتار کرلیا۔
طلباء کہ جنہوں نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھےتھے اور فلسطینی شالیں پہن رکھی تھیں، پولیس فورسز کے روبرو، ان کے خلاف شرم کرو، شرم کرو کے نعرے لگائے۔
سترہ اپریل کو نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے، غزہ کے ساتھ یکجہتی کی تحریک کے عنوان سے، غزہ میں اسرائیلی جرائم کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا تھا جس کا دائرہ تیزی سے دیگر امریکی یونیورسٹیوں تک پھیل گيا اور ان مظاہروں کے دوران پولیس کے ہاتھوں اب تک ہزاروں طلباء کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
طلباء کی گرفتاریوں سے مظاہروں میں شدت آگئی اور اس کا دائرہ مزید وسیع ہوگيا اور بہت سی امریکی یونیورسٹیاں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں شامل ہوگئيں اور طلباء نے غزہ کے لوگوں کی حمایت کے لیے یونیورسٹیوں کے احاطے میں کیمپ لگائے۔