اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم عروج پر
مختلف عرب اور مغربی ملکوں کے لاکھوں کی تعداد میں عوام نے اپنے مظاہروں میں غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے بائيکاٹ کا مطالبہ کیا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: دنیا کے عرب و مغربی ملکوں کے مختلف شہروں منجملہ تانگیر، مڈلٹ، تنجدداد، بنی میلال، کاسابلانکا، تیش، جرسیف اور برکان، جیسے شہروں کے لاکھوں شہریوں نے ایک بار پھر غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
اردن کے دارالحکومت امان کے عوام نے بھی مظاہرہ کر کے غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں فلسطین کی تحریک استقامت کی حمایت کا اعلان کیا ۔
جرمنی میں فلسطین کے حامی طلبا نے برلن یونیورسٹی کے سامنے ایک بڑا مظاہرہ کیا اور فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ جرمنی کے شہر کیل میں ہتھیاروں کی فیکٹری تکسن کرپ کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا اس احتجاج کا مقصد اسرائیل کے لئے اسلحے کی فراہمی بند کئے جانے کا مطالبہ کرنا تھا ۔
ملائیشیا کے دارلحکومت کوالالمپور میں امریکی سفارت خانے کے سامنے ایک ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی کے شرکا نے جنگ غزہ بند اور اس علاقے کے لوگوں کی امداد کئے جانے کا مطالبہ کیا ۔
فرانس میں فلسطین کے حامی طلبا نے اپنی ریلی میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی جاری نسل کشی کی شدید مذمت کی۔
سوئیڈن میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا جہاں گوٹنبرگ میں ایلبٹ فوجی انڈسٹریل کمپنی کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت میں دھرنا بھی دیا گیا۔
اسی طرح فلسطین کے حامی ہزاروں افراد نے نیویارک میں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ دفتر کی طرف مارچ کیا اور تاکید کی کہ یہ بات نہایت قابل افسوس ہے کہ بین الاقوامی ادارے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کروانے میں ناکام رہے ہیں ۔
مظاہرین پھر نیویارک میں اسرائیل کے سفارتی مرکز کی طرف بھی آگے بڑھے اور اعلان کیا کہ جب تک غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے اس قسم کے احتجاجی مظاہرے اور مارچ جاری رہیں گے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت کی جارح فوج نے امریکہ کی حمایت سے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی نظروں کے سامنے گذشتہ آٹھ ماہ سے غزہ کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔