سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس: دہشت گردی پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکی ہے
شام میں تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کے بعد سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکہ کی شدید مذمت کی گئی۔
سحر نیوز/ دنیا: الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شام کے صوبے حلب اور ادلب میں تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں شرکاء نے شام میں تکفیریوں کی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس میں فریقین پر زور دیا گیا کہ بے گناہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔
یورپی ممالک نے 2011 میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہوئے مالی اور دفاعی مدد فراہم کی تھی۔ شام میں دہشت گردی پھیلنے کے اثرات یورپی ممالک میں بھی ظاہر ہوگئے اور تکفیری دہشت گردوں نے کئی یورپی ممالک میں دہشت گردانہ اقدامات انجام دیئے۔ ان واقعات کے بعد یورپی ممالک کی جانب سے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف دہشت گردوں کی مدد میں کمی دیکھنے کو ملی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں مستقل ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی حکومت اورعوام کی حمایت کے عزم پر باقی رہے گا۔
شام کے نمائندے نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بعض علاقائی اور عالمی طاقتیں دہشت گردی کو حربے کے طور پر استعمال کرتی ہیں ۔ ادلب اور حلب میں دہشت گردوں کے حملے ترکی اور اسرائیل کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔
چین نے حلب میں ایرانی قونصل خانے پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔ عالمی برادری کو اس سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اقدامات کرنے چاہئیں۔
روس کے نمائندے نے کہا کہ شام میں دہشت گردوں کو امریکہ کا آشیرواد حاصل ہے۔ یوکرائن کے فوجی مشیر شام میں تحریر الشام یا جبہت النصرہ کے دہشت گردوں کو تربیت دے رہے ہیں۔