امریکہ کی بمباریوں میں عام یمنی شہریوں کا قتل عام؛ امریکی سینیٹروں کا اعتراف
یمن کے مختلف علاقوں پرامریکا کی فضائی جارحیتوں کا سلسلہ ایسی حالت میں جاری ہے کہ خود امریکیوں نے ان حملوں میں عام یمنی شہریوں کے قتل عام کا اعتراف کیا ہے۔
سحرنیوز/دنیا: امریکی میڈیا ذرائع کے مطابق تین ڈیموکریٹ سینیٹروں نے امریکی وزیر جنگ سے، حالیہ امریکی حملے میں درجنوں عام شہریوں کے قتل عام کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سینیٹر کرس وان ہولن، سینیٹر الزابتھ وارن اور سینیٹر ٹم کین نے امریکی وزیر جنگ پٹ ہیگسیٹ کے نام خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ امریکی حملوں میں عام یمنی شہریوں کے مارے جانے کی خبروں کے حوالے سے سینیٹ میں اراکین کے سوالوں کے جواب دیں۔
مذکورہ ڈیموکریٹ امریکی سینیٹروں نے کا کہنا ہے کہ یمن میں امریکی فضائی حملوں میں عام شہریوں کے مارے جانے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید ہوتی ہے کہ ان کا دوسرا دور صدارت پر امن ہوگا۔
ان سینیٹروں کا کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر عام شہریوں کے مارے جانے سے اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ ان حملوں میں شہریوں اور شہری تنصیبات کو نقصان سے بچانے کے اصولوں کی بھی پابندی نہیں کی گئی ہے۔ ان ڈیموکریٹ سینیٹروں نے امریکی فضائی حملوں میں عام یمنی شہریوں کے مارے جانے کے حوالے سے امریکی وزیر جنگ سے ایسی حالت میں جواب طلب کیا ہے کہ رپورٹوں میں یمن کے مختلف علاقوں پر امریکا کے تازہ فضائي حملوں میں بھی عام شہریوں کی شہادت کی خبر ہے۔
یمن سے موصولہ رپورٹوں میں جمعے کو یمن کے الحدیدہ صوبے کے مختلف علاقوں پر امریکا کی وسیع بمباری کی خبر دی گئی ہے۔المسیرہ نے بتایا ہے کہ امریکا کے جنگی طیاروں نے جمعے کو صوبہ الحدیدہ ساحلی علاقوں پر کم سے کم چھے بار بمباری کی ہے۔
امریکی لڑاکا طیاروں نے اس سے پہلے جمعرات کی رات یمن کے درالحکومت صنعاء کے مختلف علاقوں پر بمباری کی تھی ۔اسی طرح صوبہ عمران کے شمالی علاقے پر بھی امریکا کے فضائی حملوں کی خبر ہے۔
یمنی ذرائع کے مطابق امریکی جنگی طیاروں نے صنعا کے شمال مشرقی علاقے بنی حشیش پر بھی دو فضائی حملے کیے، تاہم ابھی تک ان حملوں میں جانی یا مالی نقصانات کے بارے میں کوئی مصدقہ رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق ان حملوں کا مقصد نہ صرف یمنی مزاحمت کو دبانا ہے بلکہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے والی قوتوں کو بھی سبق سکھانا ہے۔