Oct ۰۵, ۲۰۲۵ ۱۷:۲۸ Asia/Tehran
  • نوبل کے لئے ٹرمپ کی تگ و دو ، کامیابی کا کتنا امکان ؟

دوہزار پچیس کے نوبل امن انعام یافتہ کے اعلان سے پہلے، ٹرمپ نے ایک زبردست لابنگ مہم شروع کی ہے، جس میں انہوں نے یہ ایوارڈ جیتنے کے لئے دباؤ کا استعمال اور متنازعہ بیانات دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ناکام ہوئے تو اس تقریب کو "امریکہ کی بڑی توہین" سمجھا جائے گا۔

سحرنیوز/دنیا: میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نوبل امن انعام جیتنے کی آرزو رکھتے ہیں اور اس سال نوبل پرائز جیتنے کے لیے انہوں نے در پردہ جارحانہ لابنگ مہم شروع کر دی ہے۔
اپنی دیگر تمام پالیسیوں کی طرح نوبل پرائز کے لئے بھی ٹرمپ، یلغار کے ذریعے اسے حاصل کرنے کے درپے ہیں۔

ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ اگر وہ یہ پرائز جیت نہیں پاتے تو یہ امریکہ کے لیے بہت بڑی توہین ہوگی۔
ٹرمپ کے لیے یہ معاملہ اتنا سنگین ہے کہ کچھ باخبر حکام کے مطابق، وِٹکوف نے اپنے یورپی ہم منصبوں کے ساتھ نجی گفتگو میں عوامی توجہ سے ہٹ کر ٹرمپ کی تجویز کو ایوارڈ کے لیے پیش کیا ہے-
یہ ایوارڈ پہلی بار انیس سو ایک میں دیا گیا تھا، اس وقت سے اب تک کل چار امریکی صدور نے یہ ایوارڈ حاصل کیا ہے۔انیس سو چھ میں تھیوڈر روزویلٹ، انیس سوانیس میں ووڈرو ویلسن، دوہزار دو میں جمی کارٹر اور دوہزار نو میں باراک اوباما نے یہ ایوارڈ حاصل کئے اور اب ٹرمپ کا خیال ہے کہ وہ پانچویں امریکی صدر کے طور پر اپنی یلغار کے ذریعے یہ انعام جیت سکتے ہیں۔
جہاں تک امن انعام کا تعلق ہے تو آلفرڈ نوبل کی وصیت میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ یہ انعام اس شخص کو دیا جائے جس نے قوموں کے درمیان دوستی کو فروغ دینے، مستقل فوجیں ختم یا کم کرنے ، اور امن کے قیام اور فروغ کے لیے سب سے زیادہ یا بہترین کام کیا ہو۔
اگرچہ نوبل فاؤنڈیشن کے اعلان کے مطابق، انعام کے فاتح کو ایک نوبیل میڈل یا تمغہ، ایک نوبیل ڈپلومہ، اور گیارہ ملین سویڈش کرونر جو تقریبا بارہ لاکھ ڈالر یا دس کروڑ روپے ملتا ہے، لیکن عالمی توجہ کا حاصل کرنا شاید ٹرمپ کے لیے دیگر چیزوں سے زیادہ اہم ہے۔
ٹرمپ نے بارہا دعوی کیا ہے کہ وہ انعام کے "مستحق" ہیں، کیونکہ وہ سات جنگیں ختم کر چکے ہیں اور امکان ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس راضی ہوں تو آٹھویں جنگ بھی ختم ہو جائے گی۔ یہ ایسے میں ہے کہ ان اعداد و شمار کو ماہرین نے انتہائی مبالغہ آمیز اور غیر حقیقی قرار دیا ہے۔
آخر میں کچھ مبصرین نے یہ قیاس کیا ہے کہ ٹرمپ کا وسیع سیاسی دباؤ اور لابنگ، بیسویں بار اس بات کا باعث بن سکتی ہے کہ نوبل کمیٹی دوہزار پچیس میں امن انعام کے فاتح یا فاتحین کا اعلان نہ کرے۔ 

ٹیگس