ہندوستان: پہلی بار، مرکزی اور 15 ریاستی حکومتوں میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں
ہندوستان میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ مرکزی حکومت اور 15 ریاستوں کی حکومتوں میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: اطلاعات کے مطابق ہندوستان میں اس وقت مرکزی حکومت اور 15 ریاستوں میں ایک بھی وزیر مسلم برادری سے نہیں ہے، ایسا ہندوستان میں پہلی بار مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ 15 ریاستوں میں آسام، گجرات اور تلنگانہ جیسی بڑی ریاستیں بھی شامل ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی قابل ذکر ہے۔
آسام میں 34 فی صد سے زیادہ، تلنگانہ میں 12 فی صد سے زیادہ اور گجرات میں 9 فی صد سے زیادہ مسلم آبادی ہے جبکہ ملک میں مسلمانوں کی کل آبادی تقریباً 14 فیصد ہے۔ ہندوستان میں اس وقت 28 ریاستیں اور 8 مرکز کے زیر انتظام علاقے ہیں۔
مرکزی اقلیتی امور کی وزارت اسمرتی ایرانی کے پاس ہے، جن کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔ مودی حکومت کے پہلے دور میں نجمہ ہپت اللہ اور مختار عباس نقوی جیسے مسلم لیڈروں کے پاس اقلیتی امور کی وزارت تھی۔ مختارعباس نقوی کو مودی حکومت کے دوسرے دور میں بھی وزیر بنایا گیا تھا لیکن 2021 کی کابینہ کی توسیع میں انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکز میں 7 بڑے عہدوں پر ایک بھی مسلمان نہیں ہے۔ ان میں صدر، نائب صدر، اسپیکر، چیف جسٹس، وزیر اعظم، چیف الیکشن کمشنر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے شامل ہیں۔ اس وقت ملک کی 28 ریاستوں میں سے صرف 2 ریاستوں (آندھر پردیش اور کیرالہ) کے گورنر مسلمان ہیں۔ سپریم کورٹ میں اس وقت کل 34 جج ہیں جن میں سے ایک جج مسلم برادری سے ہے۔
وزیر اعلیٰ، اس وقت ملک کی 28 ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں ایک بھی مسلم وزیراعلیٰ نہیں ہے۔ ان میں سے 25 وزرائے اعلیٰ ہندو، 2 عیسائی اور ایک سکھ برادری سے ہیں۔