لداخ میں تشدد کے ذمہ دار سونم وانگچک، ہندوستانی حکومت
ہندوستان کی مرکزی حکومت نے لداخ میں تشدد کی ذمہ داری سونم وانگچک پر ڈال دی ہے ۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستان کی مرکزی وزارت داخلہ نے ایک بیان جاری کرکے دعوی کیا ہے کہ جب حالات بے قابو ہوگئے تو بقول اس کے پولیس کو اپنے دفاع میں گولی چلانی پڑی ۔
یاد رہے کہ بدھ کو لداخ کے ضلع لیہہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور ستر زخمی ہوگئے۔
بتایا گیا ہے کہ اموات پولیس کی فائرنگ سے ہوئی ہیں۔
اس وقت لداخ کے مختلف علاقوں میں شدید ترین کرفیو نافذ ہے اور مرکز کے سیکورٹی دستے تعینات ہیں
یہ تشدد معروف تحفظ ماحولیات کے معروف کارکن سونم وانگچک کی قیادت میں لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دیئے جانے کے مطالبے کے تحت مظاہرے کے دوران رونما ہوا۔
ہندوستان کی مرکزی حکومت نے تحفط ماحولیات کے کارکن سونم وانگچک پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے نیپال میں جین زی تحریک کا حوالہ دے کرہجوم کو تشدد پر اکسایا ہے ۔
یاد رہے کہ سونم وانگچک لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دیئے جانے کے مطالبے کے ساتھ دس ستمبر سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے تھے کہ گزشتہ روز ان کے طرفداروں کے مظاہروں کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور تشدد بھڑک اٹھا۔
مشتعل مظاہرین نے لیہہ میں بی جے پی کا دفتر نذرآتش کردیا اور پولیس کا الزام ہے کہ مظاہرین نے آس پاس کھڑی گاڑیاں بھی جلادیں اور وسیع پیمانے پر توڑ پھوڑ اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔