ہندوستان: خاتون صحافیوں کو افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں شرکت سے روکے جانے پر پورے ملک میں شدید رد عمل
ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں شرکت سے خاتون صحافیوں کو مبینہ طور پر روکا جانا شدید رد عمل کا سبب بن گیا ہے اور اس اقدام کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے، جو ہندوستان کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں، جمعہ کو دہلی میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں خاتون صحافیوں کو مبینہ طور پر شرکت کی اجازت نہیں دی گئی جس پر سیاسی اور صحافتی حلقوں کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ افغان وزیر خارجہ نے ہندوستانی وزیر خاربہ سے ملاقات کے بعد یہ پریس کانفرنس منعقد کی تھی۔
کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے افغان وزیرخارجہ کی پریس کانفرنس میں خاتون صحافیوں کو شرکت کی اجازت نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اس سلسلے میں ایکس پر اپنے بیان میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جی، برائے کرم وضاحت کریں کہ طالبان نمائندے کی پریس کانفرنس سے خاتون صحافیوں کو کیوں ہٹایا گیا؟ اگر آپ کا خواتین کے حقوق پر یقین صرف انتخابی دکھاوا نہیں تو ملک کی بہترین خاتون رپورٹروں کی یہ توہین کیسے برداشت کی گئی؟
سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینیئر لیڈر پی چدمبرم نے بھی اس سلسلے میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے خاتون صحافیوں کو پریس کانفرنس سے دور رکھے جانے کو حیران کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا ہے کہ مرد صحافیوں کو بھی یکجہتی کے ساتھ واک آؤٹ کرنا چاہئے تھا۔
ادھر مختلف صحافیوں نے سوشل میڈیا پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام خاتون صحافیوں نے لباس سے متعلق ضابطے کا احترام کیا تھا، اس کے باوجود انہیں اندر جانے نہیں دیا گیا۔
صحافیوں نے اس اقدام کو طالبان کے عورت دشمن رویئے کی عکاسی قرار دیا ہے اور ملک میں ایسی امتیازی پالیسیوں کو جگہ دینے پر ہندوستانی حکومت پر بھی تنقید کی ہے۔
دریں اثنا، ہندوستانی وزارت خارجہ نے آج ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ حکومت کا افغانستان کے وزیر خارجہ کی دہلی میں جمعہ کو ہونے والی پریس بات چیت میں کوئی دخل نہیں تھا۔ وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ "کل افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی دہلی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں وزارت خارجہ کا کوئی دخل نہیں تھا۔"