Nov ۰۹, ۲۰۲۵ ۱۱:۴۶ Asia/Tehran

جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا ہے کہ "وندے ماترم" سے متعلق وزیر اعظم مودی کا بیان گُمراہ کُن اور حقیقت کے برعکس ہے اور یہ کہ اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ کو لازم قرار دینا مسلمانوں کے مذہبی عقیدے کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے۔

سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا ذرائع کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے کئی ریاستوں کے بلاک ایجوکیشن افسروں کی جانب سے تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں کے طلبا اور سرپرستوں کو ’وندے ماترم‘ گانے اور اس کی ویڈیو ریکارڈنگ کی ہدایت دیئے جانے کو آئینِ ہند کے تحت حاصل مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے خطرناک نظیر بتایا ہے۔

مولانا محمود مدنی نے اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کو، جس میں انہوں نے وَندے ماترم کے بعض اشعار کے حذف کئے جانے کو تقسیمِ ہند سے جوڑنے کی کوشش کی ہے، گُمراہ کُن اور حقیقت کے برعکس بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ نظم مکمل طور پر شرکیہ عقائد و نظریات پر مبنی ہے، بالخصوص اس کے باقی 4 اشعار میں وطن کو دُرگا ماتا سے تشبیہ دے کر اس کی عبادت کے الفاظ استعمال کئےگئے ہیں، جو کسی بھی مسلمان کے ایمان و عقیدے کے خلا ف ہے۔ ہندوستان کا آئین ہر شہری کو مذہبی آزادی (دفعہ 25) اور اظہارِ رائے کی آزادی (دفعہ 19) فراہم کرتا ہے۔"

جمعیت علمائے ہند کے صدر نے کہا کہ معزز سپریم کورٹ کا بھی یہ فیصلہ ہے کہ کسی بھی شہری کو قومی ترانہ یا کوئی ایسا گیت گانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جو اس کے مذہبی عقیدے کے خلاف ہو۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مسلمان اس ملک سے کس قدر محبت کرتے ہیں، یہ کسی کو باور کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس ملک کی وحدت و سلامتی کی حفاظت اور آزادی کی تحریک میں مسلمانوں کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ "جمعیت علمائے ہند وزیر اعظم اور تمام قومی رہنماؤں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ایسے حساس مذہبی و تاریخی معاملات کو سیاسی فائدے کے لئےاستعمال نہ کریں بلکہ ملک میں باہمی احترام، رواداری اور اتحاد کو فروغ دینے کی اپنی آئینی ذمہ داری پر کاربند رہیں۔"

 

 

 

ٹیگس