Oct ۳۰, ۲۰۲۱ ۰۷:۲۴ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کے کریہ المنظر چہرے کو فضول لفاظی سے نہیں سنوارا جا سکتا: ایران

غاصب صیہونی حکومت کے کریہ المنظر چہرے کو فضول اور حقیر لفاظی سے سنوارا نہیں جا سکتا، یہ بات اقوام متحدہ میں ایران کی نائب سفیر زہرا ارشادی نے کہی۔

انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی نائب مندوب زہرا ارشادی نے بڑے واشگاف الفاظ میں اسرائیل کو بچوں کی قاتل، نسل پرست اور اپرتھائیڈ حکومت قرار دیا۔

انہوں نے کہا یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ طفل کشی کرنے والی صیہونی حکومت ایران کے خلاف من گھڑت دعوؤں کے ذریعے جتنی بھی کوشش کرے، وہ بے گناہ فلسطینی عوام کے خلاف اپنے ایسے گھناؤنے جرائم کو ہر گز نہیں چھپا سکتی جن کا ارتکاب وہ روزانہ کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مندوب نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بعض ملکوں کی جانب سے اندرونی قراردادوں کے ذریعے دنیا کی خودمختار قوموں کو نشانہ بنانے کے شدید ترین رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی قراردادیں بذات خود نقصان دہ ہیں اور انسانی حقوق کے اہداف کے لیے سنگین خطرہ شمار ہوتی ہیں۔

اقوام متحدہ میں متعین ایران کی سینیئر سفارت کار نے واضح کیا کہ تہران ایک بار پھر تاکید کرتا ہے کہ انسانی حقوق کے معاملات کو بطور ہتھکنڈا یا خاص اہداف کے لیے استعمال کرنے اور اس حوالے سے دوہرے معیاروں کا سلسلہ یکدم اور ہمیشہ کے لیے ترک کر دیا جائے اور اس کے بجائے یوپی آر سے موسوم انسانی حقوق کے میکنیزم پر توجہ دی جائے۔

زہرا ارشادی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ملکوں کی قراردادوں کو تسلیم نہ کرنے کے اپنے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے، انسانی حقوق کی حمایت اور پیشرفت کو یقینی بنانے کی غرض سے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن اور اقوام متحدہ کے دوسرے متعلقہ اداروں کے ساتھ مفید اور مثبت تعاون جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے انسانی حقوق کی عالمی سطح پر ترویج اور حمایت کے تعلق سے اپنے بین الاقوامی عہد پر قائم رہتے ہوئے، ساری توجہ ایرانی عوام کی خدمت، جمہوری نظام کے استحکام اور انسانی حقوق کے سلسلے میں اپنے اقدامات کو ملکی سطح پر آگے بڑھانے پر مرکوز کر رکھی ہے۔

زہرا ارشادی نے واضح کیا کہ دنیا بدستور ایسے جبری اور یک طرفہ اقدامات کی شاہد ہے جو اقوام متحدہ کے اہداف اور منشور، عالمی قوانین، کثیر فریقی تعاون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے سراسر منافی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں کیونکہ یہ اقدامات مطلوبہ ملکوں کے عوام اور خاص طور سے عورتوں اور بچوں کو زندگی کے رفاہ و آسائش سے محروم کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے جبری اور خود سرانہ اقدامات کا مقصد کورونا وبا کے دوران ایرانی عوام کو ضروری دواؤں سے محروم اور تہران کو اس کے مالی اثاثوں کے استعمال سے باز رکھنا ہے۔ زہرا ارشادی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران انسانی حقوق کونسل کے کردار کو اہم مانتے ہوئے نسل پرستی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے مقابلے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ ­­

ٹیگس