موجودہ صورتحال خطے میں توازن کو ہمارے حق میں بدل دے گی: بشار اسد
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے دورہ شام میں اس ملک کے صدر ،وزیر خارجہ اور دوسرے اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جو شام کے اعلی حکام سے ملاقات اور گفتگو کیلئے دورہ دمشق میں ہیں، شام کے صدر بشار اسد سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ نے شام کے صدر بشار اسد کے حالیہ دورۂ ایران کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم موڑ اور اس کو ایران اور شام کے تعلقات کی توسیع میں انتہائی اہم اور مؤثر قرار دیا۔
امیر عبداللیہان نے قومی یکجہتی، ارضی سالمیت اور قومی خودمختاری کے تحفظ کیلئے شامی حکومت اور صدر کی کوششوں کو سراہتے کرتے ہوئے کہا کہ شام کی ارضی سالمیت اور قومی مختاری کے مخالفین، اس ملک کی صورتحال کو ابتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے شام کیخلاف غاصب صہیونی حکومت کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مغربی حلقوں کی خاموشی اور دعویدار مغربی ممالک کے عدم ردعمل کو ان ممالک کے دوہرے معیار کا مظہر قرار دیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ناجائز اور غاصب صہیونی حکومت کی تخریبی کارروائیوں کیخلاف کوئی اقدام نہ اٹھانے سے شام میں قیام امن برقرار کرنے میں مغربی ممالک کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں اور ان کے اس موقف سے نسل پرست غاصب صہیونی حکومت کی شام کے حالات کو بگاڑنے کی ہمت بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم موجودہ خدشات کو بخوبی سمجھتے ہیں لیکن فوجی طریقۂ کار کے ذریعے مشکلات کے حل کے مخالف ہیں اور ہمارا کہنا ہے کہ مشکلات کو براہ راست مذاکرات، ایک دوسرے سے تعاون اور خدشات کو دور کرنے سے حل کرنا ہوگا۔
اس ملاقات میں شام کے صدر بشار اسد نے موجودہ صورتحال اور علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے پیش نظر میں ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ دمشق کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے جو خطے میں توازن کو ہمارے حق میں بدل دے گی۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک؛ تلافی کرنے، مقابلہ کرنے اور دوسرے فریقوں سے پوانٹس اسکورنگ کے مقصد سے دوسروں کو شام کی صورتحال کو بگاڑنے پر اکسا رہے ہیں۔ بشار اسد نے خطے میں موجودہ خدشات اور خطرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض مسائل خطے کے ممالک کے درمیان مشترک ہیں اور ہمیں ان کو سیاسی طریقوں سے حل کرنا ہوگا۔
شام کے صدر نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ایسی صورتحال میں اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں سیاسی حل کا حصہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم اس حل کا خیر مقدم کرتے ہیں جو شام میں جنگ کا خاتمہ کر دے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور شام کے تعلقات اسٹرٹیجک ہیں اور گزشتہ 40 سالوں کے دوران ان میں مزید ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔
بشار اسد نے مسئلہ فلسطین کو شام اور اسلامی جمہوریہ ایران کا مشترکہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زوردیا کہ مزاحمتی محاذ کے ممالک پر دباؤ کی وجہ سے ایک ایسا اتحاد قائم ہوا ہے جو تسلط کے نظام کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔