ایران اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کی گفتگو
ایران اور یوکرین کے وزرائے خارجہ نے یوکرین کی جنگ کے خاتمے کیلیے سفارتی کوششوں پر زور دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے یوکرینی ہم منصب دمتری کولبا کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ یوکرین کے بحران سمیت بعض علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے جنگ کی مخالفت کیلیے ایک بار پھر ایران کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ اس بحران کے آغاز سے بار بار اعلان کیا ہے ہم افغانستان، یمن، فلسطین اور یوکرین میں جنگ کے مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی بھی اسی اصول کے مطابق ہے اور ہم تنازعات اور جنگ کو ہوا دینے والے کسی بھی اقدام کے خلاف ہیں۔
امیر عبداللہیان نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو ایرانی ڈرون کے بھیجے جانے کے حوالے سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے حالیہ بے بنیاد الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ اس امریکی عہدیدار کا دعوی اس وقت سامنے آیا ہے جب جوبائیڈن نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کیا اور یہ دعوی سیاسی مقاصد کے لیے کیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ جنگ کی مخالفت اور جنگ کے خاتمے کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کا اصولی اور واضح موقف کچھ مغربی ممالک کی طرح دوہرے معیاروں پر مبنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بدستور اس بحران کے خاتمے اور بحران کے سیاسی حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ تہران کیف کے ساتھ اقتصادی اور زرعی شعبوں سمیت کثیر الجہتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمتری کولبا نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں جنگ کی مخالفت کیلیے ایران کے موقف کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے آغاز کے مشکل دنوں میں ایران اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے رابطے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسروں کے الزامات سے کیف اور تہران کے دوستانہ تعلقات متاثر ہونے والی نہیں اور تہران کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کے آغاز کے لیے کیف آمادہ ہے۔