شام کے سلسلے میں تہران اجلاس بہت ہی مؤثر اور تعمیری تھا: روسی صدر
روس کے صدر نے تہران میں منعقد ہونے والے آستانہ عمل کے ضامن ممالک کے ساتویں سربراہی اجلاس کو شام کے بحران کے حل میں بہت موثر اور تعمیری قرار دیا ہے۔
آستانہ عمل کے بانی ممالک کا ساتواں سربراہی اجلاس منگل کی رات ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی، روسی صدر ولادیمیر پوتین اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی شرکت سے تہران میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد تینوں ممالک کے سربراہان مملکت نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا کہ آستانہ عمل کے ضامن ممالک کے ساتویں سربراہی اجلاس کا نتیجہ بہت اچھا اور مؤثر ہوگا اور یہ نہ صرف شام بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں استحکام اور سلامتی کو فروغ دے سکتا ہے۔
ولادیمیر پوتین نے اس موقع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2254 کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس پر عمل در آمد اور شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ شام کے مستقبل کا تعین شامی عوام کو ہی کرنا چاہئیے اور اس میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت نہیں ہونی چاہئیے۔
روس کے صدر نے مزید کہا کہ ہمارے خیال میں یہ بہت اہم ہے کہ ایران، روس اور ترکی جنگ کے بعد شامی عوام کی مدد کے لیے مشترکہ تعاون کر رہے ہیں۔
ولادیمیر پوتین نے شام کی معیشت اور سماجی صورتحال کی بحالی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خیال میں شامی پناہ گزینوں اور بے گھر افراد دوبارہ اپنے ملک میں واپس آجائیں گے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہمارے مذاکرات کا نتیجہ بہت اچھا اور نتیجہ خیز ہوگا اور یہ شام کے علاوہ پورے خطے کی سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانے کا باعث ہو سکتا ہے۔
روس کے صدر نے اپنے ایرانی اور ترک ہم منصبوں کے ساتھ دہشتگردی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں اب دہشتگردی اور دھونس و دھمکی میں کمی آئی ہے اور دہشتگرد گروہ داعش کی سرگرمیاں بھی کم ہوئی ہیں اور شام کی حکومت نے کئی علاقوں کا کنٹرول بھی دوبارہ سنبھال لیا ہے۔
واضح رہے کہ آستانہ عمل کے ضامن ممالک کا ساتواں سربراہی اجلاس منگل کی شب ایران، ترکی اور روس کے صدور کی موجودگی میں منعقد ہوا۔