امریکی ڈاکومنٹری میں ایرانی ڈرون ٹیکنالوجی اور اس کے ترقی یافتہ ہونے کا اعتراف
ایک امریکی چینل نے ایران میں قومی سطح پر حاصل کی گئی ڈرون ٹیکنالوجی کو موضوع بنا کر اسکے ترقی یافتہ ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
عربی زبان امریکی ٹی وی چینل الحرۃ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈرون ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک ڈاکومٹری نشر ہے جس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ایران نے امریکہ سے پہلے ڈرون ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل کر لی تھی۔ امریکی ٹی وی الحرہ نے اس ڈاکومنٹری میں ایرانی فیلم مہاجر کے بعض مناظر بھی دکھائے ہیں جو ایران پر مسلط شدہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران ایران کے اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے بارے میں بنائی گئی ہے۔
ڈاکومنٹری میں مزید اعتراف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ایران نے ڈرون ٹیکنالوجی میں بہت ترقی کر لی ہے، وہ جاسوس ڈرون، حملہ آور اور خودکش ڈرون بنانے میں مہارت حاصل کرچکا ہے۔ امریکی دستاویزی فلم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران عراق جنگ کے دوران ایرانی ماہرین اپنے ڈرون جہازوں پر کیمرے لگا کر میدان جنگ کی تصاویر بنایا کرتے تھے اور ان کی کوشش تھی کہ ان پر راکٹ فٹ کریں، انہوں نے امریکیوں سے پہلے یہ کام شروع کیا تھا جو بہت اہمیت کا حامل ہے۔
امریکہ کے مہنگے ڈرون جہازوں کے مقابلے میں ایرانی ماہرین کم قیمت ڈرون بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ افغانستان کے قندھار ہوائی اڈے سے اڑنے والے آرکیو 170جدیدترین اورمہنگے ڈرون کو اتارنے کے بعد ایران نے اس کی ٹیکنالوجی پر بھی رسائی حاصل کر لی ہے اور اسکی ریورس انجینرنگ کرتے ہوئے ملکی سطح پر شاہد کے نام سے اس کے مختلف ماڈل تیار کئے ہیں۔
ڈاکومنٹری میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایران نے 2021 میں 7000 کلومیٹر تک پرواز اور آپریشن کرنے والا ڈرون بھی بنایا ہے جو اسرائیل کے اندر کاروائیاں انجام دے سکتا ہے۔
بعض ماہرین کے مطابق ایران میں ڈرون ٹیکنالوجی پر کام تقریباً چار دہائیاں پہلے شروع کیا گیا تھا جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کرتا رہا اور آج ایرانی ڈرون امریکی ڈرون کے مقابلے میں بھی زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔