یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ معاہدہ ہو جائے گا، مگر معاہدے سے قریب ضرور ہیں: ایران
اگر امریکہ حقیقت پسندی اور لچک کا مظاہرہ کرتا ہے تو معاہدہ ممکن ہے، یہ بات ایران نے یورپ کے مجوزہ متن کے جواب میں کہی ہے۔
ارنا نیوز کے مطابق یورپ کی جانب سے جوہری مذاکرات کے حوالے سے پیش کئے گئے مجوزہ مسودے کے جواب میں ایران نے مکتوب شکل میں اپنا جواب اور تجاویز پیش کی ہیں۔
ایران کے مذاکراتی وفد کے بیانات سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ کہ تین موضوعات ایسے ہیں جن پر اختلافات پائے جاتے ہیں اور ان تین میں سے دو کے سلسلے میں امریکی فریق نے اپنی زبانی لچک کا مظاہرہ کیا ہے اور مگر اُسے متن میں شامل کرنے کی ابھی ضرورت ہے۔ تیسرا موضوع جامع ایٹمی معاہدے کے دائمی نفاذ کی ضمانت کا ہے جس کے سلسلے میں امریکہ کو حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہے۔
یہ تینوں مسائل پیر کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں زیر بحث آئے اور آخرکار ان کے سلسلے میں ایران نے مکتوب شکل میں مذاکرات کے کوآرڈینیٹر کے بطور عمل کر رہے یورپ کو اپنے موقف سے آگاہ کر دیا۔
ایران کے مذاکراتی وفد کے مشیر محمد مرندی نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران نے اپنی تشویش سے فریقوں کو آگاہ کیا ہے تاہم باقی ماندہ مسائل کا حل، کوئی دشور کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی تشویش کی وجہ جامع ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں مغربی فریق کی عہد شکنی ہے۔
مرندی کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ معاہدہ ہو ہی جائے گا، مگر اتنا ضرور ہے کہ ماضی کی بنسبت اس وقت ہم معاہدے سے زیادہ نزدیک ہیں۔
یاد رہے کہ ایران پر عائد غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے مذاکرات کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے مگر تاحال امریکہ کی جوبایڈن حکومت کی طرف سے عملی طور پر کوئی موثر اقدام نہ ہونے کے باعث وہ کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔