خلیج فارس تعاون کونسل اپنے غلط رویہ پر نظر ثانی کرے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے کہا ہے کہ خلیج فارس کے تینوں جزیرے ملک کا اٹوٹ حصہ اور دائمی ملکیت ہیں اور خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض ممالک نے اندازوں میں غلطی کرکے، غیرعلاقائی طاقتوں کی مداخلت کا راستہ ہموار کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے خلیج فارس تعاون کونسل کے حالیہ اجلاس میں ایران کے تین جزیروں ابوموسی، تنب بزرگ اور تنب کوچک کے سلسلے میں کئے گئے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے ان جزیروں کو ایران کا اٹوٹ حصہ قرار دیا اور کہا یہ جزیرے اس کی دائمی ملکیت رہیں گے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کی تخریبی اور مکارانہ پالیسیوں اور علاقے کے بعض ممالک کے غلط اندازوں کے نتیجے میں مغربی ایشیا کی سلامتی متأثر ہوئی ہے اور غیرعلاقائی طاقتوں کی مداخلت کا راستہ ہموار ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض ارکان ذمہ داری کا ثبوت پیش کرنے اور اپنی ناکام اور شکست خوردہ پالیسیوں کی اصلاح کرنے کے بجائے، پرانے بے بنیاد دعووں کو دوہرا رہے ہیں۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ اس بات کا قائل رہا ہے کہ علاقے کی مشکلات کا حل، ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں فروغ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غیرعلاقائی طاقتوں کی مدد حاصل کئے بغیر مغربی ایشیا کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کویت اور متحدہ عرب امارات کے سفیروں کی تہران واپسی اور سعودی عرب سے مذاکرات جاری رہنے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح خلیج فارس میں قیام امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے باہمی تعاون پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے علاقے کے بعض ممالک کو اپنے رویے میں اصلاح اور نظرثانی کرنے کی سفارش کی اور کہا کہ تہران، اختلافی مسائل کے حل کے لئے، ہمسایہ ممالک کی جانب سے پیش کردہ نئی تجاویز کا بھی خیرمقدم کرتا ہے۔
واضح رہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک اغیار کی ایما پر اپنے اجلاسوں میں تین ایرانی جزیروں کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرتے رہتے ہیں جن کا ہر بار ایرانی حکام کی جانب سے منطقی اور مدلل جواب کے ذریعے یہ واضح کر دیا جاتا ہے کہ ان جزیروں پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ ایران کی مسلمہ ملکیت ہیں۔