ایرانی شخصیات پر پابندیوں پر ایران نے جوابی پابندیاں عائد کر دیں
تہران نے بعض ایرانی اداروں اور مختلف شخصیات کے خلاف یورپی یونین کی وزرا کی کونسل کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ جوابی اقدام کے طور پر یورپی اداروں اور شخصیات کے خلاف بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بعض ایرانی اداروں اور مختلف شخصیات کے خلاف یورپی یونین کی وزرا کونسل کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے اور یورپی وزرا کونسل کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کے منافی اور ایران کے داخلی امور میں مداخلت کئے جانے کے مترادف قرار دیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ بات نہایت قابل افسوس ہے کہ سیاسی محرکات اور بے بنیاد الزامات اور ایرانی قوم کے دشمنوں کی غلط اطلاعات اور مخالفین کا بے بنیاد پروپیگنڈہ اس قسم کے غلط فیصلے کی بنیاد بنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یورپی یونین کا اس طرح کا فیصلہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ایران کے خلاف سیاسی مقاصد کے حصول کی غرض سے انسانی حقوق کے مسئلے کو ایک حربے کے طور پر استعمال کئے جانے اور اسی طرح دشمنانہ اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کہا کہ ایران کی عظیم قوم یورپی یونین اور اس کے رکن ملکوں کو امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنےکی پالیسی اور غیر قانونی پابندیوں اور خلاف ورزیوں کا ساتھ دینے کی بنا پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک میں شمار کرتی ہے۔
اس سے قبل ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بھی یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل سے ٹیلیفون پر گفتگو میں صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ ایران مضبوط اور عوامی حمایت کی حامل اسلامی جمہوریت کا حامل ملک ہے اور اس ملک میں نہ صرف یہ کہ مخملی اور یا رنگین انقلاب کی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ ایران علاقے میں پائیدار امن و استحکام کا مرکز بھی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران ایران اور یورپی یونین کے درمیان تعاون کووسیع نقطہ نظر سے دیکھتا ہے اور یورپی ممالک بھی حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران کے سلسلے میں ایسا ہی مثبت نقطہ نظر رکھیں گے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کی وزرا کونسل نے پیر کے روز چار ایرانی اداروں منجملہ مورل سیکورٹی فورس اور پولیس فورس نیز کچھ افسروں کے خلاف انسانی حقوق کو بہانہ بنا کر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران میں مہسا امینی کی موت کو دشمنوں نے ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت کے بہانے میں تبدیل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لئے انہوں نے بلووں کو ہوا دینے کی ناکام کوشش بھی کی
حالیہ واقعات میں بعض یورپی ملکوں اور امریکہ کے سیاسی حکام نیز ان ممالک کے ذرائع ابلاغ اور خاصطور سے مغرب سے وابستہ فارسی زبان کے ذرائع ابلاغ نے نہایت غلط پروپیگنڈہ جاری رکھا اور انسانی حقوق کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے شر پسند عناصر کی بھرپور حمایت کرنے کا اعلان کیا جبکہ لاکھوں ایرانیوں نے سڑکوں پر نکل کر اپنے ملک کے اسلامی جمہوری نظام کی بھرپور حمایت اور بلوائیوں اور شرپسندوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار کیا