ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی ناکام ہو گئی: یورپی یونین کا اعتراف
جوزف بورل نے اعتراف کیا ہے کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکی پالیسی ناکام ہو گئی ہے ۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے فنانشل ٹائمز اخبار میں لکھے گئے ایک مضمون میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی شکست کھا چکی ہے۔ انہوں نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے اقدامات کریں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے اس مضمون میں کہا ہے کہ جوہری معاہدہ، آئی اے ای اے کیجانب سے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر نگرانی کے سب سے بڑے نظام کی قسم ہے جس نے ایران کیخلاف امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کی منسوخی کے لئے زمین ہموار کی ہے، لیکن امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوکر ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی اپنائی جو ناکام ہوگئی اور اصل میں ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی شکست کھا چکی ہے۔
جوزف بورل نے کہا کہ اگرچہ جوہری معاہدہ، ایک مکمل معاہدہ نہیں ہے لیکن اس میں تمام بنیادی عناصر پر توجہ دی گئی ہے جس سے اراکین نے سختی سے اتفاق کیا ہے لہذا اب جوہری معاہدے کی بحالی کے اس اچھے موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا؛ میری رائے میں جوہری معاہدے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کی بحالی نہ صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی میں موثر ہوگی بلکہ یہ خطے میں سلامتی کے ماحول کو مستحکم کر سکتی ہے اور ملکوں کے درمیان اعتماد کی بحالی کی طرف ایک مثبت قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔
جوزف بورل نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا تجویز کردہ متن، مذاکرات کی بحالی اور نتیجے کے حصول کیلئے اہم اور مفید ہو سکتا ہے۔