تہران پر روس کو ہتھیار دینے کا الزام، مغربی ممالک کی اپنے لئے جواز تراشنے کی کوشش
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوتریس نے باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
سحر نیوز/ایران: ایران کی وزارت خارجہ کے شعبہ اطلاع رسانی کے مطابق جمعے کے روز ٹیلیفونک گفتگو میں وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے روس یوکرین جنگ کے سلسلے میں اپنے اصولی موقف کا اعادہ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے اس جنگ کو نیٹو کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا۔
امیر عبدل اللہیان نے ایران کی طرف سے روس کو ہتھیار دئے جانے کے الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام یوکرین کو مغربی ممالک کی جانب سے ہتھیار کی فراہمی کو جائز ٹھہرانے کے لئے لگایا جا رہا ہے۔
وزیر خارجہ ایران نے ملک کی حالیہ صورتحال کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے بلوے اور شر انگیزیوں میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے کردار کا ذکر کیا اور کہا کہ ان ممالک نے غلط اطلاعات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے خاص مقاصد کی تکمیل کے لئے بین الاقوامی میکانزم کا غلط استعمال کیا ہے۔
امیر عبد اللہیان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ تہران سفارتکاری اور گفتگو پر عقیدہ رکھتا ہے اور اگر اُس کے خلاف کوئی اور آپشن اپنانے کی کوشش کی گئی تو پھر وہ بھی خاموش نہیں بیٹھے گا۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوتریش نے علاقائی مذاکرات کو جاری رکھنے کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون اور تعمیری کردار کو سراہا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یوکرین میں جنگ کو روکنے کے لیے تہران کی کوششیں جنگ بندی اور مسئلے کے حل کا باعث بنیں گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ملک میں ہونے والے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک قومی کمیٹی کی تشکیل کے اقدام کو ایک اچھا قدم قرار دیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خطے اور دنیا کے مسائل کے حل کے لیے بات چیت اور سفارت کاری ہی صحیح راستہ ہے یمن کے سیاسی بحران کے حل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کو سراہا اور اس میدان میں ایران کے کردار کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔