دہشتگردی کے خلاف جنگ کے ہیروز کو دہشتگرد امریکہ نے شہید کیا: ایرانی صدر
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصی پر صیہونی دھاوے اور روزے دار فلسطینیوں پر جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صیہونی جارحیت کی مذمت اور غاصب صیہونی حکومت سے صرف اظہار نفرت کو ناکافی قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ایران: ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کو تہران میں اسلامی ملکوں کے سفرا اور ناظم الامور کی شرکت سے منعقدہ روزہ افطار پارٹی سے اپنے خطاب میں مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصی پر صیہونی دھاوے اور روزے دار فلسطینیوں پر جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صیہونی جارحیت کی مذمت اور غاصب صیہونی حکومت سے صرف اظہار نفرت کو ناکافی قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ دنیا کی مسلمان قومیں اس وقت غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے اور مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں موثرعملی اقدام کی منتظر ہیں۔
صدر مملکت نے مسئلہ فلسطین کے راہ حل کو تمام فلسطینیوں کی شرکت سے ریفرنڈم کے انعقاد اور ان کے ہاتھوں ہی فلسطین کے مستقبل کے تعین سے متعلق رہبر انقلاب اسلامی کی تجویز و نظر کو ہی بہترین طریقہ قرار دیا۔
سید ابراہیم رئیسی نے اختلافات، تفرقے اور تکفیری و دہشت گرد گروہوں کے قیام نیز غاصبانہ قبضے اور اسی طرح مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے ادبی و بے حرمتی کو اسلامی معاشروں کو کمزور و ناتواں کرنے کے لئے دشمنوں کی اسٹریٹیجک چالوں سے تعبیر کیا اور اسلامی ملکوں سے اس قسم کی تمام سازشوں کے مقابلے میں اٹھ کھڑا ہونے اور اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
انھوں نے پڑوسی ملکوں کے ساتھ اچھی ہمسائیگی اور اسلامی ملکوں کے ساتھ رابطوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں قرار دیا اور پڑوسی ملک افغانستان کو عالم اسلام کا ایک اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں امریکہ اور نیٹو دو عشروں تک موجود رہے مگر اس ملک اور افغان عوام کو جنگ و خونریزی اور معاشی تباہی کے سوا اور کوئی نتیجہ نہیں ملا اور اب افغان عوام کے لئے وہ وقت آچکا ہے کہ وہ اپنے عزائم کی بدولت اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ خود کریں اور ہر میدان میں اپنی موجودگی سے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
ایران کے صدر نے شام میں بھی بدامنی و عدم استحکام کی وجہ امریکہ اور اتحادیوں کی غیر قانونی موجودگی کو قرار دیا اور شام کے تمام علاقوں پر اس ملک کی حکومت کی حکمرانی اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کو لگام دیئے جانے کو شام میں امن و استحکام کی برقراری کی اہم راہ سے تعبیر کیا۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسلامی ممالک بے نظیر اور مثالی توانائیوں کے حامل ہیں جن کا آپس میں تبادلہ بھی کیا جا سکتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران تمام تر پابندیوں اور لاحق خطرات اور دی جانے والی دھمکیوں کے باوجود تیز رفتار ترقی و پیشرفت کرتا رہا ہے اور وہ اپنے ان تجربات کو تمام اسلامی ملکوں کو منتقل کرنے کے لئے تیار ہے۔
سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایران، شام و عراق کو تقسیم ہونے سے بچانے کے درپے رہا ہے۔
انہوں نے خطے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اس کے خاتمے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی، مہدی المہندس اور ان کے ساتھی دہشت گرد گروہوں کی فتنہ انگیزی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے لیکن دہشتگردی کے خلاف جنگ کرنے والے ان مجاہدوں کو دہشتگرد گروہ داعش کے خالق امریکی دہشتگردوں نے شہید کر دیا۔