ایران اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کی ٹیلی فونی گفتگو، غزہ کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے برطانوی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا ہے کہ فلسطین کا بحران کوئی سات اکتوبر کے واقعات نہیں بلکہ گذشتہ پچہتر برسوں سے جاری صیہونی غاصبانہ قبضے، نہتے فلسطینیوں پر جارحیت، فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں، فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب اورمظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق ہیں اور ان تمام اقدامات میں برطانیہ کا کردار واضح رہا ہے۔
سحرنیوز/ایران: اس ٹیلیفونی گفتگو میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے امید ظاہر کی کہ برطانیہ، علاقے کے مسائل اور دو طرفہ تعلقات کے سلسلےمیں تعمیری اور حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کر کے تعلقات کے ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے گذشتہ ستاسی دنوں کے دوران بے گناہ فلسطینی عام شہریوں کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کے بارے میں کہ جس میں صرف غزہ میں اکیس ہزار سے زائد عام شہری شہید ہو چکے ہیں، بعض مغربی ملکوں کی خاموشی کی مذمت کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کو صیہونی نسل پرستی اور اس کے غاصبانہ قبضے کے خلاف ایک آزادی کی تحریک سمجھتا ہے۔حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں، عورتوں اور بچوں کا خون بہائے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کرے۔ اس ٹیلیفونی گفتگو میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیویڈ کیمرون نے بھی فلسطین کے مسائل اور بحیرہ احمر کے بارے میں اپنے ملک کے مواقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے میری ٹائم سیکورٹی اور علاقے میں جنگ کا دائرہ وسیع ہونے سے روکنے میں ایران کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔