ایران کے وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ٹیلی فونی گفتگو
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ٹیلیفونک گفتگو میں فلسطین اور غز کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کی قانون شکنی کو معمول کی بات نہ بننے دے۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے وزير خارجہ سیدعباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے ٹیلیفونی گفتگو میں علاقے بالخصوص غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے غزہ کے مظلوم عوام کو ان کی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرکے کسی دوسرے ملک بھیجنے کے امریکی صیہونی منصوبے کی مذمت کی اور اس گھناؤنی اور خطرناک سازش کی روک تھام کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری مہاجرت کی تجویز اقوام متحدہ کے منشور، اور سبھی بین الاقومی قوانین کے منافی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ تجویز درحقیقت مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی اور فلسطین کو مٹادینے کے صیہونی حکومت کے منصوبے کی تکمیل کی کوشش ہے۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس حوالے سے عرب اور اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے اپنی مسلسل مشاورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سبھی اسلامی ملکوں نے غزہ سے فلسطینی عوام کو نکالنے کے منصوبے کی مذمت کی ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فلسطینی عوام کے مسلمہ حقوق کی پامالی اور ان کے نسلی تصفیے پر علاقے کے ملکوں میں کتنی سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اس ٹیلیفونی گفتگو میں فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے منصوبے کی مخالفت پر زور دیا اور کہا کہ فلسطینی عوام کے قانونی حقوق کا احترام ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کےعوام کی یہاں سے نقل مکانی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے غزہ کے عوام کے لئے انسان دوستانہ امداد کی بلا تاخیر سپلائی اور اسی طرح غزہ کی تعمیر نو کو پہلی ترجیح قرار دیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔