سمھجوتے کی واحد راہ باہمی احترام اور دو طرفہ مفاد پر مبنی سفارت کاری ہے: ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ ترین موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمھجوتے کی واحد راہ باہمی احترام اور دو طرفہ مفاد پر مبنی سفارت کاری ہے
سحرنیوز/ایران: وزیر خارجہ عراقچی نے ایکس پر لکھا ہے کہ اگر اصل مقصد وہی ہو جو صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے یعنی" وہ واحد چیز جو ان کے پاس نہیں ہونی چاہئے، وہ ایٹمی اسلحہ ہے" تو سمجھوتہ ہوسکتا ہے لیکن اس کا صرف ایک راستہ ہے اور وہ باہمی احترام اور دو طرفہ مفاد کی بنیاد پر ڈپلومیسی ہے۔ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ مہلک اسلحے ارسال کرکے، غزہ میں نسل کشی میں نیتن یاہو کی حمایت اور یمن میں نیتن یاہو کی طرف سے جنگ سے امریکی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ امریکا میں " نیتن یاہو فرسٹ" کا سلوگن دینے والی اقلیت نے جو ڈپلومیسی سے وحشت زدہ ہے، اب اپنا اصلی منصوبہ واضح کردیا ہے۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ " نیتن یاہو بے شرمی کے ساتھ صدر ٹرمپ کو ڈکٹیٹ کرتا ہے کہ ایران کے ساتھ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں کرسکتے۔ دنیا یہ بھی سمجھ گئی ہے کہ نتن یاہو کس طرح براہ راست امریکہ کے داخلی امور میں مداخلت کررہا ہے تاکہ اس کو ہمارے علاقے میں ایک اور المیئے کی طرف لے جائے۔"
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ "نیتن یاہو نے بائیڈن کی شکست خوردہ ٹیم کو فریب دیا تاکہ امریکی ٹیکس دہندگان کے 23 ارب ڈالراس کو دے دے۔ ایران کے خلاف جو بھی غلط حرکت انجام دینا چاہیں، اس کے اخراجات کے مقابلے ميں یہ رقم کچھ بھی نہیں ہے۔" انھوں نے زور دے کر کہا ہے کہ اگر اصل مقصد وہی ہو جو صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے یعنی" وہ واحد چیز جو ان کے پاس نہیں ہونی چاہئے، وہ ایٹمی اسلحہ ہے" تو سمجھوتہ ہوسکتا ہے لیکن اس کا صرف ایک راستہ ہے اور وہ باہمی احترام اور دو طرفہ مفاد کی بنیاد پر ڈپلومیسی ہے۔